کسی بھی عہدیدار کو اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والی جی20 سمٹ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ


امریکی صدر ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی حکومت کے کسی بھی عہدیدار کو اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والی جی20 سمٹ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ نے اس موقع پر دوبارہ یہ دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام کسانوں کو قتل اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے اس سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اور نائب صدر جے ڈی وینس کو ان کی جگہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا گیا تھا۔ تاہم ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ اب نائب صدر وینس بھی اس سمٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ایک شرمناک بات ہے کہ جی20 کا اجلاس جنوبی افریقہ میں ہو رہا ہے۔

افریکنرز (جو ڈچ آبادکاروں اور فرانسیسی و جرمن تارکین وطن کے نسل سے تعلق رکھتے ہیں) کو قتل اور ذبح کیا جا رہا ہے، اور ان کی زمینوں اور فارموں کو غیر قانونی طور پر ضبط کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں گی کوئی امریکی عہدیدار اس اجلاس میں شریک نہیں ہوگا اور میں 2026 میں میامی، فلوریڈا میں جی20 کی میزبانی کا منتظر ہوں
جنوبی افریقا کے وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے الزامات کو "افسوسناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سمٹ کے کامیاب انعقاد کے لیے پرعزم ہیں۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ افریکنرز کو ایک خاص طور پر سفید فام گروہ کے طور پر بیان کرنا تاریخی طور پر غلط ہے۔ اس کمیونٹی کو ظلم و ستم کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ حقائق سے بے بنیاد ہے۔
جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے افریکنرز کے بارے میں کیے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور اس کے صدر سیرل رامافوسا نے ٹرمپ کو بتایا کہ ان الزامات کا کوئی حقیقت نہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے طویل عرصے سے جنوبی افریقہ کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اقلیتی سفید فام افریکنر کسانوں کے ساتھ ظلم اور تشدد کی اجازت دے رہی ہے۔
اس دوران امریکی حکومت نے جنوبی افریقہ کے پناہ گزینوں کی تعداد کو محدود کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ زیادہ تر پناہ گزین سفید فام جنوبی افریقی ہوں گے جنہیں اپنے ملک میں امتیاز اور تشدد کا سامنا ہے۔
جنوبی افریقہ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس الزامات سے حیران ہیں کیونکہ سفید فام افراد کا معیار زندگی ملک کے سیاہ فام باشندوں کے مقابلے میں کافی بہتر ہے اور یہ سب اپارتھائڈ کے خاتمے کے تین دہائیاں بعد بھی برقرار ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس سال کے آغاز میں ایک جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا کیونکہ اس اجلاس کے ایجنڈے میں تنوع، شمولیت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات شامل تھے۔

ہانگ کانگ سکسز ٹورنامنٹ: سیمی فائنل میں پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دیدی
- 4 hours ago

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے۔۔۔۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا 148واں یومِ ولادت
- 7 hours ago

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ آذربائیجان، ترکیے کے صدر طیب اردوان سے ملاقات
- 5 hours ago

پیوٹن کی جانب سے جوہری تجربے کی تیاری کے حکم پر عمل شروع کر دیا گیا ، روسی وزیر خارجہ
- 3 hours ago

اپوزیشن اتحاد کا مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان
- 4 hours ago

عالم اسلام کیخلاف لڑائی متحد ہو کر نہ لڑی تو پھر سب کی حالت غزہ اور کشمیر جیسی ہو گی، خواجہ آصف
- 3 hours ago

لاہور میں مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب، پاک بحریہ کے دستے نے فرائض سنبھال لیے
- 6 hours ago

تیسر ا ون ڈے: پروٹیز کو 7 وکٹوں سے شکست، سیریز 2-1 سے پاکستان کے نام
- 20 hours ago

جعل سازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش ناکام،افغان شہری سمیت 4 ملزمان گرفتار
- an hour ago
ون ڈے اور ٹی 20 سہ ملکی سیریز کیلیے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- 7 hours ago

شہباز شریف کی 27 ویں آئینی ترمیم سے وزیراعظم کے استثنیٰ کی شق واپس لینے کی ہدایت
- 2 hours ago

ٹرمپ انتظامیہ کا موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزانہ دینے کا اعلان
- 5 hours ago












.jpg&w=3840&q=75)
