جی این این سوشل

پاکستان

ہیٹ ویوز، خشک سالی اور سیلاب 

پر شائع ہوا

حال ہی میں پاکستان میں جون اور جولائی کے مہینوں میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں ہیں جس کے باعث بلوچستان، سندھ  اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیلاب کی صورتحال ہے جبکہ بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

 اور لاکھوں لوگ بے گھر ہیں جبکہ نقصان کا تخمینہ بھی کروڑوں اربوں میں ہے۔

پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات کا خطرہ سب سے زیادہ ہے اور سیلاب پاکستان میں موسمیاتی آفات میں سب سے بڑا خطرہ مانا اور سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس میں لوگ ہلاک ہوتے ہیں، ان کی جائیدادیں تباہ ہوتی ہیں اور وہ بے گھر ہوتے ہیں ۔ماہرین موسمیات کہتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے گلیشیئرز کا وقت سے پہلے پگھلنا اور پھر مون سون میں معمول سے زیادہ بارشوں کا ہونا اور سیلاب اور بارشوں کے پیشگی نظام کا ندازہ نہ لگائے جانے والے آلات کی کمی وجہ سے پاکستان شدید خطرے سے دوچار ہے لیکن اس کا تدارک کرنے کیلئے پاکستان میں حکومتی سطح پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔ دوسرا کچھ ہمارے اپنے لوگ بھی اس میں ذمہ دار ہیں کراچی میں حال ہی میں ہونے والی بارشوں کے باعث ہونے والی تباہی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک تو معمول سے زیادہ بارشوں کی وجہ سے حالات اس وقت خراب ہوئے ہیں دوسرا لوگوں کی جانب سے پانی کی قدرتی گزر گاہوں پر تعمیرات کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا ہے۔

پہلے پاکستان میں سیلاب یا قدرتی آفات کبھی کبھار نمودار ہوتی تھیں لیکن گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں سیلاب کا آنا اور ہیٹ ویوز معمول بن چکا ہے۔شہروں میں جہاں لوگوں نے ندی نالوں کے اوپر تعمیرات قائم کر کے پانی کے نکاس کے راستے مسدود کر دیئے ہیں تو پہاڑی علاقوں میں لوگوں نے پانی کی قدرتی گزر گاہوں کے راستوں میں گھر بنائے ہیں یا ڈھلوانی سطح پر گھر ہونے کے باعث ان کے تباہ ہونے کے خدشات زیادہ ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال سینکڑوں لوگ سیلاب کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سیلاب نہ صرف جانی نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ انفراسٹرکچر کی تباہی، پھر کھڑی اور تیار فصلوں کا نقصان، لوگوں کے گھروں میں پانی کا گھس آنا یہ ایسے عوامل ہیں جو انسانی جانوں کے ساتھ معیشت کیلئے بھی تباہ کن ہیں اور پاکستان جیسے ملک کیلئے حالات اور دگرگوں ہیں جو صرف چار ارب ڈالر کیلئے دنیا کی منتیں ترلے کر رہا ہے اس کیلئے ان سخت موسمی حالات سے نمٹنا ایک مشکل امر بن چکا ہے۔ 

ایک جانب سیلاب کا خطرہ ہے تو دوسری جانب پاکستان میں خشک سالی کا بھی خطرہ ہے جس کامشاہدہ رواں برس پاکستانیوں نے کیا ہے کہ بہار کا موسم ہی ختم ہو گیا جس کی وجہ سے مارچ میں گرمی کا سلسلہ شروع ہوا اور مسلسل چار ماہ پڑنے والی گرمی کی وجہ سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں خشک سالی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چولستان اور تھر کے علاقوں میں تو گرمی اور خشک سالی کی وجہ سے لاکھوں جانور ہلاک ہوئے اور اس کے ساتھ ساتھ ہیٹ ویوز کی وجہ سےانسانی آبادی کو بھی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔اس وقت ضرورت ہے کہ سیاست سیاست کھیلنے کی بجائے پاکستانیوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے ان خطرات کا تدارک کیا جائے۔ ترقی یافتہ ممالک ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے توانائی کے متبادل ذرائع ڈھونڈ رہے ہیں تا کہ مستقبل کی نسل کو ایک بہتر ماحول فراہم کیا جائے اور آنے والی نسلوں کو صاف اور پاکیزہ فضا فراہم کر کے جائیں۔ دنیا کے کئی ممالک نے ابھی سے اس پر کام شروع کر دیا ہے لیکن پاکستان میں ابھی بھی حکومتی سطح پر اس پر کوئی جامع پالیسی مرتب نہیں کی گئی کیوں کہ ہمارا فوکس ابھی بھی یہی ہے کہ درختوں کو کاٹ کر سڑکیں چوڑی کر دی جائیں، سڑکوں پر گاڑیاں دوڑنی چاہئے وہ انسانی صحت کیلئے کون سے مضر صحت مادے چھوڑ رہی ہیں وہ کوئی نہیں چیک کرر ہا ہے، گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور ہم خوش ہو رہے ہیں کہ ہمارے ڈیم پانی سے بھر رہے ہیں، برف باری کا دورانیہ کم ہوتا جا رہا ہے اور بارشوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جو کہ سیلاب کیلئے تو آئیڈیل صورتحال ہے لیکن انسانی آبادی کیلئے اس میں خطرات ہی خطرات ہیں۔

 بد قسمتی سے پاکستان میں اس وقت سیاسی لڑائی جاری ہے اور موسمیاتی جنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں نہ عوام میں شعور ہے اور نہ ہی حکمرانوں کو ادراک ہے کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے اگر یہی صورتحال رہی ہے تو پھر جو حال اس وقت بلوچستان کو ہوا ہے باقی ماندہ پاکستان میں یہ صورتحال پیدا ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ گزشتہ حکومت کی جانب سے درخت لگانے کی مہم شروع کی گئی تھی لیکن وہ بھی صرف خیبرپختونخوا کی حد تک محدود رہی اور اس میں بھی گھپلے کے الزامات ہیں، اس وقت حکمرانوں اور عوام دونوں کا خطرے کے متعلق آگاہ ہونا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان نے بر وقت اس کا تدارک نہ کیا تو خشک سالی، سیلاب، زراعت میں کمی، بچوں کی پیدائش میں مسائل، شرح اموات میں اضافہ، معاشرتی ڈھانچے کی تباہی چند سالوں میں ہی کا مقدر بن سکتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاک سعودیہ تعلقات کی جہتیں مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہیں، وزیر اعظم

آئندہ چند دنوں میں سعودی عرب کی کاروباری شخصیات کا وفد پاکستان آ رہا ہے، شہباز شریف

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اورپاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری کی جہتیں مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وزراء کو پاکستان کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں ،قیادت کی سطح پر ہونے والی مفاہمت کو عملی شکل دینے کے لئے پوری محنت سے کام کریں گے۔

دورہ سعودی عرب کے اختتام پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب اورپاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری کی جہات مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہیں ، آئندہ چند دنوں میں سعودی عرب کی کاروباری شخصیات کا وفد پاکستان آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کاروباری شخصیات کے وفد سے دونوں ممالک میں معاشی شراکت داری کی رفتار مزید تیز ہوگی ، قیادت کی سطح پر ہونے والی مفاہمت کو عملی شکل دینے کے لئے پوری محنت سے کام کریں گے ، پاکستان اور سعودی عرب کی معاشی شراکت داری سے دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے ، دو ماہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعلی ترین سطح پر ریکارڑ وفود کا تبادلہ ہوا ہے ، سعودی عرب میں تین روزہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہےجس میں نہایت مفید بات چیت ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم میں عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں کثیرالجہتی شعبوں میں باہمی تعاون، تجارت وسرمایہ کاری کے فروغ میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم پر واشگاف انداز میں بیان کیا کہ دنیا کو پرامن بنانا ہے تو غزہ میں مستقل امن قائم کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پرتپاک میزبانی اور پاکستان سے پرخلوص محبت پر سعود ی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وزراء کو پاکستان کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں، اس کے لئے بھی بے حد شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزرا کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے قیادت کے درمیان مفاہمت پر عملدرآمد کے لئے بھرپور تیاری کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کے سوا کسی پارٹی نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے، بیرسٹر گوہر

ہم پارلیمنٹ میں رہیں گے اور مسائل کا حل ڈھونڈیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں ہیں لیکن کسی نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی طرح صاف شفاف اور آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں ہیں لیکن کسی نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی طرح صاف شفاف اور آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے،  ہم نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر الیکشن میں حصہ لینے والوں کیلئے شیڈول دیا،ہم نے اپنی ووٹر لسٹ بھی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر دی، ہمارا انٹراپارٹی الیکشن صاف شفاف ہوا ہے۔ اب تو ضمنی انتخابات بھی ہو چکے ہیں،چاہتے ہیں ہمیں بلے کا انتخابی نشان واپس ملے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کےلئے ہم نے تین چیزوں کو مد نظر رکھا سب سے پہلے الیکشن کمشن کے 23 نومبر 2023 کے آرڈر کا جس میں انہوں نے ہمیں 20 دن کا وقت دیا تھا کہ ہم انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں۔

الیکشن کمیشن نے اس آرڈر میں جن تحفظات کا ذکر کیا گیا تھا ہم نے وہ مد نظر رکھا، پھر الیکشن کرانے کے بعد الیکشن کمیشن کا جو آرڈر آیا ہم نے اس کو بھی مد نظر رکھا، پھر آخر میں سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو جو آرڈر جاری کیا ہم نے اس کو بھی مد نظر رکھا۔

بیرسٹر گوہر نے کہ پی ٹی آئی انٹر اپارٹی الیکشن پر آج مختصر سماعت ہوئی ، 3 مارچ کے الیکشن سے متعلق ہمیں نوٹس موصول ہوا تھا،جس میں صرف سماعت کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے ڈاکیو منٹ سے متعلق نوٹس بھیجا تھا، الیکشن کمیشن نے نوٹس میں کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراضات ہیں۔ہمارے پاس اعتراضات آئے تو اس کا جواب دیں گے

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان بھی واپس ملنا چاہیے، ہمارے ساتھ  انصاف ہونا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اسمبلیوں سے استعفیٰ  کی تجویز پر واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ہم پارلیمنٹ میں رہیں گے اور مسائل کا حل ڈھونڈیں گے۔ جنرل الیکشن میں ہم ثابت قدم رہے اور دو تہائی اکثریت حاصل کی، الیکشن سے قبل ہم سے بلے کا نشان چھین لیا گیا اور پارٹی لیڈرز کو جیل میں رکھا۔ فل الحال کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو رہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

کسی کو یقین نہیں تھا معیشت سنبھالنے میں کامیاب ہو جائونگی، شمشاد اختر

بینکنگ سیکٹر کے لوگ طاقتور اور پیسے والے ہیں، میں نے اپنے دور میں بہت سخت فیصلے لیے، تقریب سے خطاب

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسٹیٹ بینک کی سابق گورنر اور سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہاکہ کسی کو یقین نہیں تھا کہ میں اتنے اچھے طریقے سے معیشت سنبھالوں گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوورسیز چیمبر میں ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کی تقریب سے کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کہ عالمی سطح کے اداروں میں خواتین کے خلاف تعصب نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کے لوگ طاقتور اور پیسے والے ہیں، میں نے اپنے دور میں بہت سخت فیصلے لیے، وزارت خزانہ والے سمجھتے تھے مجھے کچھ نہیں پتا، کسی کویقین نہ تھاکہ میں معیشت سنبھالنےمیں کامیاب ہوجاؤں گی۔

سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ مجھے پریزینٹیشنز دی جارہی تھیں، میں نےکہا میں معیشت دان ہوں یہ رہنے دیں، سول سرونٹس جذبہ نہیں بڑھاتے آپ کو خود ہی کام کرنا ہوتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll