Advertisement
علاقائی

عہد رفتہ سے خستہ حالی اور پھر بحالی تک کا سفر،مقبرہ نور جہاں کی عجب داستاں!

نورجہاں دَورِ مغلیہ کی واحد ملکہ تھی ،جس نے اپنی بیشتر زندگی لاہور میں گزاری ،جب کہ باقی تمام زیادہ تر مغل دارالسلطنت آگرہ اور دہلی میں مقیم رہیں۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 6 hours ago پر Jul 20th 2025, 7:07 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
عہد رفتہ سے خستہ حالی   اور پھر بحالی تک کا سفر،مقبرہ نور جہاں کی عجب داستاں!
لاہور: ’’میں نے سارا لاہور خرید لیا ہے‘‘ یہ کہنا تھا مغل سلطنت کی انتہائی طاقتور ملکہ نور جہاں کا۔ ملکہ نور جہاں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے ممالک اور ہر دور کی خواتین میں ایک الگ حیثیت سے جانی جاتی ہیں۔
نورجہاں 31 مئی  1577 کو ایرانی شہر قندھار(اب افغانستان) میں غیاث الدین کے ہاں ہوئیں، اُن  کا مکمل نام مہر النساء تھا۔
نور جہاں کی پہلی شادی ایک ایرانی باشندے شیرافغان سے ہوئی جس کا اصلی نام علی قلی بیگ تھا اور اُس کی وفات کے بعد مہرالنساء مغل بادشاہ جہانگیر کے نکاح میں آئی اور اُس کی چہیتی بیوی بنی- حتّٰی کہ عہد جہانگیری میں سکّوں پر بھی اُس کا نام درج تھا-
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
شادی کے بعد مغل شہنشاہ جہانگیر نے مہر النساء کو پہلے ”نورِ محل” اور پھر” نورِجہاں” کا خطاب دیا، اور پھر وہ ملکہ ہندوستان بنی سلطنت کی باگ ڈور سنبھالی۔ لاہور ہی وہ شہر ہے ،جہاں مہر النسا اور جہانگیر کی شادی ہوئی، اسی شہر میں ہی  ملکہ نے اپنے شوہر کا مقبرہ تعمیر کروایا اور اس کے قریب باغات بنوائے، قلعہ لاہور میں اضافے کیے اور زنانہ کوارٹرز تعمیر کروائے۔
 
نورجہاں دَورِ مغلیہ کی واحد ملکہ تھی ،جس نے اپنی بیشتر زندگی لاہور میں گزاری ،جب کہ باقی تمام زیادہ تر مغل دارالسلطنت آگرہ اور دہلی میں مقیم رہیں۔
جہانگیر کی وفات کے 18 سال بعد نورجہاں 1645ء میں 68 سال کی عمر میں فوت ہوئیں اور دریائے راوی کے کنارے شاہدرہ میں مقبرہ جہانگیر کے پاس اُس کی تدفین ہوئی-
 
نورجہاں نے اپنا مقبرہ اپنی زندگی میں ہی تعمیر کروالیا تھا جو 3 لاکھ روپے کی لاگت سے چار سال کی مدت میں مکمل ہوا-پہلے اس جگہ کا نام باغ دلکشاء تھا ،لیکن اب موجود زمانے میں یہ مقبرہ نور جہاں اور مقبرہ جہانگیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
 
یہ مقبرہ ایک چار فٹ اونچے پلیٹ فارم پر تعمیر کیا گیا ہے جس کی عمارت 19؍فٹ بلند ہے- اس میں، سنگ سرخ، سنگ مرمر سیاہ اور پیلے پتھروں سے سجاوٹ کی گئی ہے-
 
مقبرہ کی عمارت محض ستونوں پر کھڑی ہے جس کے گرد ایک خوبصورت باغ ہے- مقبرے کے درمیانی محراب میں سنگ مرمر کے ایک پلیٹ فارم پر دو قبریں ہیں ایک نورجہاں کی اور دوسری اُس کی بیٹی لاڈلی بیگم کی- قبر کا تعویذ سنگ مرمر کا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام کندہ ہیں اور سر کی جانب ایک تختی پر نام لکھا ہوا ہے۔
No photo description available.
 
مقبرے کی عمارت میں موجود تہہ خانے کو روشن رکھنے کے لیے چاروں جانب چونے سے بنی سفید جالیاں لگائیں گئیں ہیں۔ جبکہ تہہ خانہ کو راستہ مشرق کی جانب سے جاتا ہے جو کہ دروازہ لگا کر بند کیا گیا ہے۔
 
تھوڑا سا آگے سرنگ کا راستہ ہے جو کہ اب بند کر دیا گیا ہے۔ ملکہ نور جہاں اور اس کی بیٹی لاڈلی بیگم دونوں کی اصل قبریں یہی پر واقع ہے جو کہ اب فرش کے برابر ہو چکی ہے۔
 
مہا راجہ رنجیت سنگھ کے زمانہ میں پورا مقبرہ اور اس کے آرائشی پتھر اکھاڑ دیئے گئے اور قبریں کھود دی گئیں تھیں، سکھوں کے ہاتھوں بربادی کے بعد اس کی حالت بہت بری تھی۔
 
ملکہ نورجہاں کا مقبرہ کھنڈر نما عمارت رہ گئی تھی جس میں چمگادڑوں کا بسیرا تھا اور دن کو بھی یہاں شب کی سیاہی کا سماں تھا اور لوگ جاتے ہوئے ڈرتے تھے۔
 
مگر اب محکمہ آثار قدیمہ کی توجہ سے نورجہاں کا مقبرہ پھر سے اپنے اصلی شاندار مغل طرز تعمیر کے روپ میں واپس آ رہا ہے۔ مقبرے کے گرد باغ کو بھی نکھارا گیا ہے اور ایک چار دیواری اس کا احاطہ کر رہی ہے،جبکہ اس کی بحالی میں استعمال ہونے والا مضصوص قسم کا لال پتھر بھارتی ریاست راجھستان سے منگوایا گیا ہے۔
مغل دور میں نور جہاں ، جہانگیر اور اس کے بھائی آصف جہاں کا مقبرہ ایک ہی جگہ پر واقع تھا لیکن جب انگریز دور میں لاہور سے پشاور، نارووال اور شیخوپورہ ریلوے لائن بچھائی گئی تو اس وقت نور جہاں کا مقبرہ الگ ہو گیا اور اب درمیان میں ریل کی پٹری ہے۔
 
نور جہاں ایک بہت بہادر خاتون تھی، اس کو شاعری، مصوری اور شکار کا بہت شوق تھا، وہ اپنے زمانے کی ایک طاقتور ملکہ تھی، کہتے ہیں کہ جہانگیر کی علالت کے دوران مغلیہ سلطنت کے نظم و نسق کو چلانے والی ملکہ ہی تھی اور نور جہاں نے یہ کام بہت خوش اسلوبی سے ادا کیا تھا۔
لیکن آج مقبرے کی خاموشی اور تاریکی کو دیکھ لوگ ایک لمحے کے لیے یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اپنے دور کی طاقتور ملکہ کا مزار آج کس خستہ حالی کا شکار ہے۔
 
نور جہاں کا مقبرہ ہمیں اس عظیم ملکہ اور سلطنت کے عہد رفتہ کی یاد تازہ کرواتا ہے جو کہ پورے ہندوستان کے تخت و تاج کی وارث تھیں۔
تحریر و تحقیق
احسان اللہ اسحاق
 
 
 
 
 
نوٹ: یہ تحریر و تحقیق کالم نگار کی ذاتی رائے ہیں ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Advertisement
روس میں 7.4 شدت کا زلزلہ ، سونامی کا الرٹ جاری

روس میں 7.4 شدت کا زلزلہ ، سونامی کا الرٹ جاری

  • 7 hours ago
حالیہ بارشوں سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ این ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کر دی

حالیہ بارشوں سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ این ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کر دی

  • 2 hours ago
خیبر پختونخوا : مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا

خیبر پختونخوا : مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا

  • 5 hours ago
مالا کنڈ: سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی،9 خارجی دہشتگر ہلاک ،8 گرفتار

مالا کنڈ: سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی،9 خارجی دہشتگر ہلاک ،8 گرفتار

  • 4 hours ago
وزیرداخلہ محسن نقوی ایک روزہ سرکاری دورے پر افغانستان پہنچ گئے

وزیرداخلہ محسن نقوی ایک روزہ سرکاری دورے پر افغانستان پہنچ گئے

  • 7 hours ago
آئی ایس پی آر سمر انٹر نشپ 2025 کے طلبہء کا یادگارِ شہداء کا دورہ

آئی ایس پی آر سمر انٹر نشپ 2025 کے طلبہء کا یادگارِ شہداء کا دورہ

  • 7 hours ago
کوئٹہ:سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی وائرل ویڈیو پر وزیر اعلی  کا نوٹس

کوئٹہ:سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی وائرل ویڈیو پر وزیر اعلی کا نوٹس

  • 4 hours ago
سینیٹ الیکشن : علی امین  سے ملاقات کے بعد ناراض امیدوار کا کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان

سینیٹ الیکشن : علی امین سے ملاقات کے بعد ناراض امیدوار کا کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان

  • an hour ago
پہلا ٹی 20: بنگلہ دیش نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

پہلا ٹی 20: بنگلہ دیش نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

  • 4 hours ago
 محسن نقوی کی ا فغان ہم منصب سے ملاقات، دہشتگر دی کے خاتمے اوردوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال

 محسن نقوی کی ا فغان ہم منصب سے ملاقات، دہشتگر دی کے خاتمے اوردوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال

  • 4 hours ago
خیبرپختونخوا : مخصوص نشستوں پر ارکان کی حلف برداری آج شام گورنر ہاؤس میں ہو گی

خیبرپختونخوا : مخصوص نشستوں پر ارکان کی حلف برداری آج شام گورنر ہاؤس میں ہو گی

  • 7 hours ago
پشاور:وزیراعلیٰ اور اسپیکر کا مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری چیلنج کرنے کا اعلان

پشاور:وزیراعلیٰ اور اسپیکر کا مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری چیلنج کرنے کا اعلان

  • 4 hours ago
Advertisement