Advertisement

ٹرمپ کا ایران پر حملے کو "ہیروشیما جیسا" قرار دینے پر عالمی سطح پر شدید ردعمل

ٹرمپ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان اب کبھی جنگ ہوگی

GNN Web Desk
شائع شدہ 6 گھنٹے قبل پر جون 25 2025، 8:51 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
ٹرمپ کا ایران پر حملے کو "ہیروشیما جیسا" قرار دینے پر عالمی سطح پر شدید ردعمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی فضائی حملے کو دوسری عالمی جنگ میں جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر کیے گئے ایٹمی حملوں سے تشبیہ دے دی۔ ان کا یہ بیان نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران سامنے آیا، جس پر انسانی حقوق تنظیموں اور عالمی سفارتی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ میں ہیروشیما یا ناگاساکی کی مثال دینا نہیں چاہتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ حملہ اسی نوعیت کا تھا، جس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خاتمہ ممکن بنایا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "امریکا نے کھربوں ڈالر خرچ کرکے ایران پر حملے کیے، جن کے اثرات فیصلہ کن اور طویل المدت ہوں گے۔ اگر یہ حملہ نہ ہوتا تو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب بھی جاری رہتی۔"

 

 عالمی ردعمل:
صدر ٹرمپ کی جانب سے "ہیروشیما جیسی بمباری" کی اصطلاح استعمال کیے جانے پر بین الاقوامی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بیان کو "غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو معمول پر لانے کی کوشش" قرار دیا۔

ایران کی جوہری صلاحیت کے خاتمے کا دعویٰ
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حالیہ حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے، اور ان کے بقول:

"مجھے نہیں لگتا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان اب کبھی جنگ ہوگی۔"

یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی انٹیلی جنس کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں اور 60 فیصد افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ اب بھی ایران کے پاس موجود ہے۔

Advertisement
Advertisement