Advertisement
TheMaryamNSharifNew
Advertisement
پاکستان

وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کے چار بڑے مطالبات تسلیم کر لیے

یہ یقین دہانی بجٹ پرجاری بحث کےدوران خاص طور پر پی پی پی کے ارکان کی جانب سے مختلف بجٹ تجاویز پر تنقید کے بعد سامنے آئی

GNN Web Desk
شائع شدہ 9 hours ago پر Jun 19th 2025, 4:51 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کے چار بڑے مطالبات تسلیم کر لیے

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نےبالآخر اپنی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چار بڑے مطالبات مان لیے ہیں، جس سےقومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ کی باآسانی منظوری کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

بدھ کے روز پارلیمنٹ کےایوانِ زیریں میں بجٹ پر بحث کے دوران ڈپٹی وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے انکشاف کیا کہ پی پی پی کےرہنماؤں جن میں بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعظم شہباز شریف شامل ہیں، سے تفصیلی مشاورت کےبعد حکومت نے پی پی پی کے اہم مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، جن میں سولر پینلز پر مجوزہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں کمی بھی شامل ہے۔

یہ یقین دہانی بجٹ پرجاری بحث کےدوران خاص طور پر پی پی پی کے ارکان کی جانب سے مختلف بجٹ تجاویز پر تنقید کے بعد سامنے آئی۔

پارلیمنٹ میں متعدد ارکان کی جانب سےڈیسک بجا کر حوصلہ افزائی کے دوران اسحٰق ڈار نے اعلان کیا کہ ڈیجیٹل سروسز پر سیلز ٹیکس کا اختیار بدستور صوبوں کےپاس رہےگا، جبکہ سولر پینلز پر 18 فیصد مجوزہ جی ایس ٹی کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔


انہوں نےبتایا کہ اتحادی جماعتوں اور متعلقہ فریقین، بشمول وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ تفصیلی مشاورت کےبعد منگل کی رات بجٹ سے متعلق کئی متنازع امور پر اتفاقِ رائے ہو گیا۔


اسحٰق ڈار نے پی پی پی کی جانب سے ڈیجیٹل ٹیکسیشن پر اٹھائے گئے تحفظات کو درست قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملہ وزیر خزانہ اپنی اختتامی تقریر میں واضح طور پر بیان کریں گے۔

انہوں نےکہا کہ اگرچہ سولرائزیشن میں استعمال ہونے والے 54 فیصد پرزہ جات پر پہلے ہی ٹیکس نافذ ہے، تاہم باقی 46 فیصد پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کی تجویز پر اسٹیک ہولڈرز میں شدید تشویش پائی جاتی تھی۔

انہوں نےاعلان کیا کہ اب ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ سولر پر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا جائے گا۔

ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ جب کسی شعبے میں ریلیف دیا جاتا ہے تو حکومت کو اس خسارے کی تلافی کے لیے دیگر ذرائع سے محصولات اکٹھا کرنے پر غور کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ابتدائی طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن وفاقی کابینہ میں مشاورت کے بعد اسے بڑھا کر 10 فیصد کر دیا گیا اور اب اس اضافی خرچ کی تلافی کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔

پی پی پی کے ایک اور مطالبے کا ذکر کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ سندھ کی جامعات کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ذریعے پی ایس ڈی پی میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کی فنڈنگ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ بجٹ میں یہ رقم کم کر کے 2 ارب 60 کروڑ روپے کر دی گئی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پی پی پی کے ان تحفظات کو بھی تسلیم کیا ہے کہ غیر فعال پی ڈبلیو ڈی کے منصوبوں کو تین صوبوں کے حوالے کرنے اور سندھ کے منصوبوں کو نو قائم شدہ پاکستان انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) کے سپرد کرنے کے معاملے پر نظرِثانی کی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات سے اتفاق کیا کہ تمام صوبوں کے لیے یکساں پالیسی ہونی چاہیے، اب پی آئی ڈی سی ایل تمام صوبوں میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرے گی۔

تاہم اسحٰق ڈار نے سندھ میں جاری منصوبوں، بشمول سکھر-حیدرآباد موٹر وے کے لیے کم فنڈز مختص کرنے کے معاملے کا ذکر نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی کے کئی ارکان نے اپنی بجٹ تقاریر میں واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ صورت میں بجٹ کی حمایت ان کےلیے ممکن نہیں ہوگی۔

پی پی پی ارکان نہ صرف سولر پینلز پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی مخالفت کررہے تھے بلکہ وہ سندھ کے ساتھ ’سوتیلا سلوک‘ کیے جانے پربھی سراپا احتجاج تھے، کیونکہ وہاں کے جاری منصوبوں کے لیے نہایت کم فنڈز مختص کیے گئے تھے۔

ان کا احتجاج وفاقی حکومت کی جانب سے ختم شدہ پی ڈبلیو ڈی کے منصوبےسندھ حکومت کو منتقل نہ کرنے اور ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس براہِ راست مرکز کے ذریعے وصول کرنے پر بھی تھا۔

پی پی پی کےسینئرپارلیمنٹیرین سید نوید قمر نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ حکومت نے ہمارے بیشتر مسائل کو حل کر دیا ہے۔

انہوں نےکہا کہ ہم وزیراعظم اور ڈپٹی وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، ہمارے مسائل کسی حد تک کم ہوگئے ہیں۔

انہوں نے سولر آلات پر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کا خیرمقدم کیا، تاہم کہا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ اسےمزید کم کر کے 5 فیصد کر دیا جائے۔

نوید قمر نےاعلان کیا کہ معاملات اب طے پا چکے ہیں۔

اس سے قبل بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ ان کی جماعت اور مسلم لیگ (ن) کےدرمیان اختلافات ختم ہو چکے ہیں اور اب وہ بجٹ کی حمایت میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب حکومت نےہماری بات سن لی ہے، تو ہم بجٹ کے حق میں ووٹ کیوں نہ دیں؟

Advertisement
TheMaryamNSharifNew
Advertisement