پاکستان کو بدنام کرنے کے بھارتی یوٹیوبر دھرو راٹھی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے
بھارتی یوٹیوبر بھی "گودی میڈیا" کے نقش قدم پر چل پڑا، جی این این رپورٹ

کسی پر الزام لگانے سے پہلے انسان کو پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے کہ اور صرف یہی نہیں بلکہ اگر الزام لگانا اتنا ہی ضروری ہے تو ان میں کچھ صداقت بھی ہونی چاہیے۔اسی طرح کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی ہے بھارت کے یوٹیوبر دھرو راٹھی نے ، جنہوں نے پہلگام واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا ہے۔
یہاں کچھ حقائق پر بات کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ وہی دھرو راٹھی ہیں جنہوں نے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان پر الزام لگانے کی بجائے بھارتی حکومت سے اعتراض کیا کہ اس وقت وہاں کی سکیورٹی کہاں تھی ،کیوں بروقت کارروائی کرکے اس حملے کو نہیں روکا گیا، کیوں مشہور شخصیت اور صرف بھارتی سیاستدانوں کو ہی سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
دھرو راٹھی، ایک مشہور بھارتی یوٹیوبر ہیں، جنہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کے بعد ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے پاکستان کو دہشتگرد ریاست قرار دیا اور بھارت کو امن پسند ملک کہا۔ یہ وہی دھرو راٹھی ہیں جنہوں نے اپنی متعدد ویڈیوز میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، ان کی حکومت، بھارتی میڈیا اور اُن صحافیوں پر تنقید کی جو مودی کے اشارے پر چلتے ہیں، جیسے ارنب گوسوامی۔ دھرو راٹھی وہی یوٹیوبر ہیں جنہوں نے بھارتی میڈیا کو گوڈی میڈیا کہا۔
انہوں نے پہلگام حملے میں بھارتی سکیورٹی کی ناکامی کو بھی اجاگر کیا۔پہلگام حملے کے بعد جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھی، تو دھرو کی طرف سے بالکل خاموشی اختیار کر لی لیکن جب سیزفائر ہوا، تو انہوں نےسیزفائر کی حقیقت کے عنوان سے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں پاکستان کو نشانہ بنایا۔ ان کی ویڈیو میں متعدد نکات تحقیق کے بغیر بیان کیے گئے، جیسے یہ کہنا کہ پاکستان پر اعتماد مشکل ہے کیونکہ اس نے سیزفائر کی خلاف ورزی کی ہے۔ مگر انہوں نے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، بلکہ بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ پر انحصار کیا، وہی میڈیا جس پر وہ تنقید کرتے نہیں تھکتے اور اس کو مودی کا گودی میڈیا بھی قرار دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF)نے پہلگام واقعے کی ذمہ داری قبول کی، لیکن انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ اسی تنظیم نے 25 اپریل کو ایک پریس ریلیز میں اس حملے سے لاتعلقی ظاہر کی تھی۔
مزید یہ کہ دھرو نے TRF کو لشکرِ طیبہ کی ذیلی تنظیم قرار دیا، مگر اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں دیا۔دھرو نے یہ دعویٰ کیا کہ بھارت نے ‘قابل اعتماد خفیہ معلومات’ کی بنیاد پر پاکستان میں 9 اہداف کو نشانہ بنایا اور دہشت گرد نیٹ ورکس کو تباہ کیا، لیکن بھارتی میڈیا پر جو فوٹیجز دکھائی گئیں، وہ زیادہ تر مساجد اور مدارس کی تھیں، جہاں کسی قسم کے ہتھیار یا گولہ بارود دکھائی نہیں دیا۔ اگر یہ واقعی دہشت گرد کیمپ تھے تو وہاں ہتھیار اور دیگر شواہد ہونے چاہیے تھے۔
دنیا میں ایسےقابل اعتماد خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئی فالس فلیگ آپریشن کئے جا چکے ہیں، جیسا کہ امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تھا کہ وہاں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں،جس کی وجہ سے وہاں ہزاروں لوگ جاں بحق ہوئے لیکن آج تک وہاں پر اس طرح کے کوئی ہتھیار نہیں ملے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق وہاں کچھ نہیں ملا۔
دھرو نے پاکستان کی حکومت اور فوج پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا اور اس کی دلیل کے طور پر ‘آپریشن سندور’ کے بعد پاکستان کی طرف سے حملہ اور بچوں کی شہادت کا ذکر کیا۔ مگر انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ بھارتی حملے میں ایک سات سالہ پاکستانی بچہ، ارتضاء عباس توری، شہید ہوا، جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی حکومت دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے، مگر یہ ذکر نہیں کیا کہ افغان جنگ کے دوران بھارت طالبان کے مخالف گروپ ‘شمالی اتحاد’ کی حمایت کرتا رہا، اور حامد کرزئی کے دورِ حکومت میں افغان حکومت کی مدد کی لیکن جب طالبان نے اقتدار سنبھالا، تواسی بھارت نے اُن سے تعلقات بنانا شروع کیے۔
دھرو نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین نہیں ہے، کوئی وزیراعظم اپنی مدت مکمل نہیں کرتا، لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو قتل کر دیے گئے، اور عمران خان جیل میں ہیں، دھرو کو یہاں یہ یاد دلانا بہت ضروری ہے کہ بھارت کیلئے آزادی کی تحریک چلانے والے مہاتما گاندھی کو ایک ہندو انتہاپسند شخص نتھو رام نے گولی مار کر قتل کر دیا،اس کے بعد وزیر اعظم اندرا گاندھی جو اس کی سکیورٹی پر مامور اہلکار نے قتل کر دیا، اس کے علاوہ سری لنکا میں جس تامل تنظیم کو آپ نے وہاں کی حکومت کے خلاف تیار کیا اسی نے آپ کے دوسرے وزیر اعظم راجیو گاندھی کو قتل کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1970 کے دوران سری لنکا میں تامل کی آزادی کی تحریک ایل ٹی ٹی او کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مکمل حمایت حاصل تھی اور ان کی تربیت بھی کرتی تھی اور اس وقت کی سری لنکن حکومت کے خلاف استعمال کرتی تھی۔یہ وہی تامل فورس تھی جن کو بھارتی فوج نے ٹرین کیا اور آج ان کو دہشتگرد کہتے ہیں۔ جب تک تامل فورس بھارتی فوج کے کنٹرول میں تھی تب تک وہ تامل فریڈم فائٹر تھے لیکن جب وہ آپ کے کنٹرول سے نکل گئے تو وہ دہشتگرد بن گئے۔
بلاشبہ پاکستان کو اپنی جمہوری اور انتخابی نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، مگر یہ بھی اہم بات ہے کہ پاکستان کے سسٹم میں مودی جیسے شخص کو وزیراعظم بننے کا موقع نہ ملتا۔بھارت کی جمہوریت میں ایسے فرد کو وزیراعظم بنایا گیا ہے جس پر قتل جیسے سنگین الزامات ہیں، جس پر انڈین گجرات میں مسلمانوں پر قتل عام کا الزام ہو۔
پاکستان کے وزرائے اعظم پر کرپشن یا اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہو سکتے ہیں، مگر وہ قتل کے مقدمات میں ملوث نہیں ہوتے، نہ ہی الیکشن مہم میں کسی ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی بات کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، بھارتی سیاسی رہنما الیکشن مہم میں پاکستان کو بنیادی ہدف بناتے ہیں۔دھرو نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی مسلمانوں کے دلوں میں نفرت ہے۔ مگرکونسل آن فارن ریلیشنزجو ایک امریکی تھنک ٹینک ہےکی ایک رپورٹ کے مطابق، مودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف کئی متنازع اقدامات کیے، جیسے دسمبر 2019 میں بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت ترمیمی قانون پاس کیا، جو ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی، اور عیسائی تارکینِ وطن کو شہریت حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، مگر مسلمانوں کو خارج کر دیتا ہے۔
دھرو راٹھی کو یہ یاد دلانا بہت ضروری ہے کہ جس طرح بھارت نے مختلف ممالک میں دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ کی اس طرح بلوچستان میں بھی بلوچ لبریشن آرمی کو سپورٹ کر رہا ہے اور اس کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ دھرو راٹھی کو اس دہشت گرد تنظیم کے لوگ جو بھارتی گودی میڈیا پر انٹرویو دیتے ہیں ، نظر نہیں آتے۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن يو ایس سی آئی آر ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں عدم برداشت اور مذہبی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔بھارت میں اقلیتوں کیلئے مودی سرکار نے زندگی اجیرن بنا رکھی ہے اور یہ حقیقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہندوتوا سوچ کی مالک مودی حکومت اقلیتوں کی دشمن بن چکی ہے۔ بی جے پی اور مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں کے خلاف مظالم بڑھے ہیں اور ان منفی اقدامات پر اب دنیا سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔
بی جے پی نے اپنے 2019 کے انتخابی منشور میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنزمکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے بابری مسجد کا انہدام، مسلم جائیدادوں پروقف بل، جس کے تحت مساجد کو کسی بھی وقت منہدم کیا جا سکتا ہے، گائے کے گوشت کے شبے میں مسلمانوں پر تشدد، داڑھی والے مسلمان کو زبردستی داڑھی کٹوانے پر مجبور کرنا، اور مسلمانوں کوجئے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کرنا۔اگر بھارت واقعی ایک کامیاب اور منظم جمہوری ریاست ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دھرو خود بھارت میں کیوں نہیں رہتے اور جرمنی سے اپنے چینل

بھارت نے پورے خطے کو جنگ میں دھکیلا،جس کا بھرپور جواب دیا،دفتر خارجہ
- 2 گھنٹے قبل
18سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور
- 2 گھنٹے قبل
فلائی دبئی نے پشاور ائیر پورٹ سے آپریشن کا آغاز کر دیا
- 3 گھنٹے قبل

لاہور کالج میں آفس آف انوویشن کمرشلائزیشن کے زیر اہتمام ’انڈسٹریل اوپن ہاؤس‘ کا انعقاد
- ایک گھنٹہ قبل

غزہ میں بہت سے لوگ بھوک سے مررہے ہیں، ہمیں فلسطینیوں کی مدد کرنا ہوگی،صدر ٹرمپ
- ایک گھنٹہ قبل

وزیراعظم کا برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئےٹیرف میں نمایاں کمی کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل
لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں یومِ تشکر کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد
- 4 گھنٹے قبل

دو روز کی کمی کے بعد سونا آج پھر مہنگا ،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 3 گھنٹے قبل

پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور بنگلہ دیش کے حکومتی وفد کی لاہور میں ملاقات
- 4 گھنٹے قبل

پشاور ہائیکورٹ: فوجی عدالت سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کیلئے دائر درخواستیں خارج
- 3 گھنٹے قبل

کرسٹیانو رونالڈو ایک بار پھر دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے ایتھلیٹ بن گئے
- 5 گھنٹے قبل
قومی اسمبلی سے انکم ٹیکس ترمیمی بل سمیت دیگر بل کثرت رائے سے منظور
- 5 گھنٹے قبل