مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز غاصبانہ انضمام کو 6 سال مکمل،دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال منارہے ہیں
5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگیا


مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز غاصبانہ انضمام کو 6 سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال منارہے ہیں۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر آج بھرپور طریقے سے منایا جارہا، صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائیگی، پورے ملک میں ریلیوں، سیمینارز، تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔
مقبوضہ وادی میں نو آبادیاتی بھارتی ایجنڈے کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی جائے گی، لائن آف کنٹرول کے آر پار بھی کشمیری یوم استحصال کشمیر منائیں گے، بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے ہی آئین میں ترمیم کرکے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت چھین کر عسکری محاصرہ سخت کردیا تھا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت آزادی کے بعد سے خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ انڈیا ہمیشہ سے ایک ہندو ملک رہا ہے، اس کے علاوہ عالمی ماہر قانون کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ناصرف ختم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے انسانی حقوق اور خطے کے امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔
کانگریس کے ایم پی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئینی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن ہوگا جس سے آنے والی نسلوں کو یہ احساس ہوگا کہ آج کتنی بڑی غلطی کی گئی ہے، یہ ہندوستان کے آئین، جمہوریت، سیکولرازم اور وفاق پر بہت بڑا حملہ ہے۔
پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی، مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35ـA کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی فوج نے قبضے میں لے لی۔
اس کے علاوہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے۔

پشاور میں پی ٹی آئی کارکنوں کا علی امین گنڈاپور کے خطاب کے بغیر جانے پر احتجاج
- 7 hours ago

ایران میں جولائی کے دوران 96 قیدیوں کو سزائے موت، 5 افغان شہری بھی شامل
- 10 hours ago

برطانوی حکومت کا پاکستانی طلبہ کے لیے چیوننگ اسکالرشپ کا آغاز
- 12 hours ago

گوادر میں چینی سرمایہ کاری کی نئی راہیں: شِننگ انٹرپرائز اور جی پی اے معاہدہ
- 12 hours ago

یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش پارلیمانی وعدہ خلافی ہے، پیپلزپارٹی کو فیصلہ قبول نہیں: خورشید شاہ
- 8 hours ago

پنجاب کابینہ نے ملازمین کی بیواؤں کو تاحیات پنشن دینے کی منظوری دے دی
- 11 hours ago

پشاور: پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ روک لیا
- 11 hours ago

بنگلہ دیش میں عام انتخابات فروری 2026 میں ہوں گے، محمد یونس کا اعلان
- 9 hours ago

شیخ وقاص اکرم کی قومی اسمبلی رکنیت خطرے میں ، مسلسل غیر حاضری پر اسپیکر کا نوٹس
- 11 hours ago

اداکارہ تمنا بھاٹیا کا انوکھا انکشاف: اپنی تھوک سے کیل مہاسوں کا علاج کرتی ہوں
- 10 hours ago

سال 2025میں ساڑھے تین لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے
- 10 hours ago

پاکستانی طلبہ نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت لیے
- 7 hours ago