بلوچستان واقعہ سینیٹ میں زیر بحث، ارکان کا مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ
وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے واقعے کو "اندوہناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں


بلوچستان میں ایک جرگے کے فیصلے پر مرد اور خاتون کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا، جہاں حکومتی و اپوزیشن ارکان نے واقعے کی شدید مذمت کی، اور ذمہ داروں کو سخت ترین سزائیں دینے، جبکہ وزیراعلٰی بلوچستان، آئی جی اور کابینہ کے استعفوں کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر زرقا سہروردی نے معاشرے سے صنفی امتیاز کے خاتمے کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے بلوچستان واقعے کو "شرمناک" قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لینا ہوگا کیونکہ خواتین اب بھی معاشرے میں غیر محفوظ ہیں۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ واقعہ صرف خواتین نہیں، پورے معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول خاتون کا مرد کے ساتھ جو بھی رشتہ ہو، اس پر کیا گیا فیصلہ غیرقانونی اور انسانیت سوز ہے۔ ان کے بقول، "یہ غیرت کا نہیں بلکہ بے غیرتی کا قتل ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واقعے کا سخت نوٹس لیا ہے اور وزیراعلٰی بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہ جائے۔ ترجمان کے مطابق، اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سینیٹر خالدہ عطیب نے سندھ اور بلوچستان کے دیہی علاقوں میں جاری جرگہ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ یہ متوازی عدالتیں کیوں اب تک فعال ہیں۔ انہوں نے کہا، "جب تک جرگے رہیں گے، ایسے مظالم بھی ہوتے رہیں گے۔"
سینیٹر ایمل ولی خان نے واقعے کو مذہبی اور اخلاقی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "آج قانون سازی کریں کہ ایسے جرگہ دینے والوں کو سزا دی جائے اور مجرموں کو عوامی سطح پر مثال بنایا جائے۔"
بلوچستان عوامی پارٹی کی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے واقعے میں خاتون کی جرات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ "وہ کہہ رہی تھی مجھے ہاتھ مت لگانا، اس کے سامنے موت تھی لیکن وہ ڈری نہیں۔"
انہوں نے زور دیا کہ نور مقدم قتل کیس جیسے واقعات کے بعد ہمیں اب صرف کمیٹیاں بنانے کے بجائے سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "جرگہ کلچر جہالت ہے، اسے جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔"
وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے واقعے کو "اندوہناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بیٹوں کی تربیت میں خواتین کے احترام کو بھی شامل کریں۔"
پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے اس واقعے کو ناقابل معافی قرار دیا اور کہا کہ "اب تقریروں سے آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔ جو بھی شخص اس ویڈیو اور فیصلے میں شامل تھا وہ قاتل ہے اور اسے سزا ملنی چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو ایک ماہ کے اندر سزا دی جائے، اور پوری قوم چاہتی ہے کہ مجرموں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے۔ ساتھ ہی تجویز دی کہ اس کیس پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی جائے۔

امریکا–پاکستان تعلقات پر بھارت کا سخت مؤقف، چین سے رابطے بحال کرنے کی کوشش
- 7 گھنٹے قبل

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کر رہا ہے، نائب وزیراعظم
- 5 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
پنجاب یونیورسٹی: غیر تدریسی عملے کا بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی منسوخی کے خلاف حتجاج
- 8 گھنٹے قبل

اوپو کے سیریز کے دو نئے فونز متعارف
- 7 گھنٹے قبل
سینئر اسٹیج اداکارہ عابدہ بیگ کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مالی امداد کی اپیل
- 7 گھنٹے قبل

دوہرا قتل کیس : پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دونوں مقتولین کو 16 گولیاں لگنے کی تصدیق
- 8 گھنٹے قبل

بابوسر میں سیلابی تباہی: 3 ہلاکتیں، 4 زخمی، ریسکیو آپریشن جاری
- 5 گھنٹے قبل

ڈاکٹر یاسمین راشد کی جیل میں طبیعت مزید بگڑ گئی
- 6 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں ہزارو ں روپے اضافہ ،فی تولہ کتنے کا ہو گیا
- 8 گھنٹے قبل
میوزک ڈائریکٹر علی عطرے دل کے عارضے میں مبتلا، حکومت سے مدد کی اپیل
- 7 گھنٹے قبل

غزہ میں شہادتوں کی تعداد 59 ہزار سے تجاوز کر گئی، فلسطینی وزارت صحت
- 5 گھنٹے قبل

امریکی صد رٹرمپ کا متحدہ عرب امارت میں پھنسے افغان شہریوں کی مدد کا اعلان
- 8 گھنٹے قبل