وزیر اعظم کی صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز میں کمی کی منظوری
شہباز شریف نے 7,066 سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی منظوری دے دی ہے


وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے 7,066 سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی منظوری دے دی ہے، جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز (دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا) شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے ان تجاویز کو بجٹ تقریر میں باضابطہ اعلان کے لیے منظوری دی جنہیں اس سے قبل ٹیرف پالیسی بورڈ اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری حاصل ہو چکی تھی، تاہم وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بجٹ اعلان سے قبل نفاذ کمیٹی کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کی نشاندہی کرے۔ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 545 ٹیرف لائنز پر اے سی ڈی کو 4 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کیا جائے گا، 2227 ٹیرف لائنز پر 6 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کیا جائے گا اور جن تمام مصنوعات پر اس وقت 20 فیصد سے زیادہ کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے، ان پر اے سی ڈی کو 7 فیصد سے کم کر کے 6 فیصد کر دیا جائے گا۔ سب سے زیادہ اثر ان مصنوعات پر پڑے گا جو چیپٹر 28 سے 38 میں شامل ہیں، جن میں زیادہ تر کیمیکل، دواسازی، پلاسٹک وغیرہ شامل ہیں، 2 فیصد سے 4 فیصد تک ڈیوٹی میں کمی ان تمام مصنوعات کی لاگت کو کم کر دے گی۔
یہ کمی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مصنوعات پر بھی لاگو ہو گی، جو پاکستان کسٹمز ٹیرف کے چیپٹر 84 اور 85 میں شامل ہیں، اسی طرح پولسٹر فلمنٹ یارن اور اسٹیل سیکٹر کی ایچ آرسی مصنوعات پر بھی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی۔ ان تجاویز کو ٹیرف پالیسی بورڈ اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری پہلے ہی حاصل ہو چکی تھی، جبکہ وزیر اعظم نے بجٹ تقریر میں باضابطہ اعلان کی منظوری دے دی ہے، تاہم انہوں نے ہدایت کی ہے کہ نفاذ کمیٹی بجٹ سے قبل ممکنہ رکاوٹوں کی نشاندہی کرے۔
واضح رہے کہ بجٹ میں حکومت کسٹمز ڈیوٹی کا ایک سادہ اور قابلِ فہم ڈھانچہ متعارف کروائے گی، جس میں نئی ڈیوٹی کی شرحیں 0، 5، 10، 15 اور 20 فیصد رکھی جائیں گی، موجودہ 16 فیصد کی شرح کو کم کر کے 15 فیصد کیا جائے گا جبکہ 11 فیصد کی شرح کو 10 فیصد پر لایا جائے گا، 3 فیصد کی موجودہ سلیب ختم کر دی جائے گی اور متعلقہ مصنوعات کو یا تو زیرو ڈیوٹی یا نئی 5 فیصد سلیب میں شامل کیا جائے گا۔
مختلف مصنوعات پر لاگو 5 فیصد سے 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹیز میں آئندہ بجٹ میں نمایاں کمی کی جائے گی، ان ڈیوٹیز کو اگلے 5 سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ ہے، تاکہ درآمدی لاگت کم ہو اور مارکیٹ تک رسائی آسان ہو سکے۔ اس وقت بعض مصنوعات پر 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے، جسے بتدریج کم کر کے زیادہ سے زیادہ 30 فیصد تک محدود کیا جائے گا۔
کسٹمز کے پانچویں شیڈول کو ختم کیا جا رہا ہے، جس کے تحت مخصوص صنعتوں کو ٹیرف میں رعایت دی جاتی تھی، اب ان اشیا کو مرحلہ وار پہلے شیڈول میں منتقل کیا جائے گا، ایک سرکاری اہلکار کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیرف کے ڈھانچے میں کوئی ایسی تبدیلی شامل نہیں جس سے کسی خاص صنعت کے مفاد کو نقصان پہنچے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیئرنگ کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ وہ بجٹ کے اعلان کے بعد بڑے صنعتی شعبوں جیسے آٹو، آئرن و اسٹیل، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور پلاسٹک سے باقاعدہ مشاورت شروع کرے، کیونکہ ان شعبوں کو اس وقت 100 فیصد سے 150 فیصد تک مؤثر ٹیرف تحفظ حاصل ہے۔
حکام کے مطابق کمیٹی تمام متعلقہ شراکت داروں سے مشورے کے بعد ان شعبوں کے لیے ایک متفقہ ٹیرف کمی کی تجویز دے گی, وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی ترجیح درآمدی متبادل کے بجائے برآمدات پر مبنی ترقی کی حکمتِ عملی کو فروغ دینا ہے۔ وزیر اعظم نے منتخب صنعتوں کے لیے مرحلہ وار ٹیرف تحفظات میں کمی کے مجموعی منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔
منظور شدہ منصوبے کے تحت حکومت نے آئندہ پانچ سال کے دوران سادہ اوسط ٹیرف کو موجودہ 19 فیصد سے کم کر کے 9.5 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے, اس مقصد کے لیے ٹیرف سلیبز کو ازسرِ نو ترتیب دیا جائے گا اور موجودہ سلیبز 0، 3، 11، 16 اور 20 فیصد کی جگہ نیا نظام متعارف کروایا جائے گا جس میں صرف 0، 5، 10 اور 15 فیصد کی شرحیں ہوں گی۔
5سالہ نفاذی مدت کے اختتام تک اس ٹیرف اصلاحات کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ ڈیوٹی سلیب 15 فیصد ہو گا اور وہ صنعتیں جو اس وقت 20 فیصد سے زائد ڈیوٹی ادا کر رہی ہیں، بالخصوص آٹو انڈسٹری، ان پر اس کا نمایاں اثر ہو گا۔
اس وقت مختلف سلیبز پر 2، 4، 6 اور 7 فیصد کی اضافی کسٹمز ڈیوٹیز لاگو ہیں، جنہیں اگلے 3 سے 4 سال کے دوران مرحلہ وار ختم کر کے صفر کر دیا جائے گا۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں وزیراعظم آفس کی سجاوٹ کیلئےبھی فنڈزمختص کرنے کی تجویز
- 4 گھنٹے قبل

پاک بھارت جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے: شیری رحمان
- 4 گھنٹے قبل

وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے عمرہ کی سعادت حاصل کر لی
- 3 گھنٹے قبل
چین نے پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے اورHQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش کر دی
- 4 گھنٹے قبل

جماعت اسلامی کا بجٹ میں ایک لاکھ 25 ہزار روپے تک تنخواہ والوں کو ٹیکس سے چھوٹ دلوانے کا مطالبہ
- 4 گھنٹے قبل
پاکستانی فلم " ویلکم ٹو پنجاب" کی ٹریلر لانچنگ تقریب ، شوبز انڈسٹری سے وابستہ متعدد اداکار شریک
- 3 گھنٹے قبل
حکومت کا مالی سال کے بجٹ میں صنعتوں کے فروغ کے نئے منصوبوں کے لیے فنڈز رکھنےکا فیصلہ
- 4 گھنٹے قبل

جینڈر ٹیسٹ کا خوف ، باکسر ایمان خلیف کا اینڈہوون باکسنگ کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- 5 گھنٹے قبل

اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی کے لیے متعدد نئے فیچرز متعارف کرانے کا اعلان
- 5 گھنٹے قبل
گلوکار سانول عیسی خان خیلوی کا نیا گیت ' ریئر ' ریلیز کردیا گیا
- ایک گھنٹہ قبل

برطانوی ادارہ صحت کی جانب سے کووڈ-19 کے نئے ویریئنٹ کے پہلے کیس کی تصدیق
- 3 گھنٹے قبل

سابق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کی طبیعت ناساز ، ہسپتال منتقل
- 4 گھنٹے قبل