Advertisement
پاکستان

 ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہوگا، جسٹس جمال

پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے، کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں؟جج آئینی بینچ

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک ماہ قبل پر اپریل 10 2025، 4:32 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
 ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہوگا، جسٹس جمال

اسلام آباد:پاکستان سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں موجود نہیں؟
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا؟۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ شق 175 کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں جو کمی ایف بی علی میں تھی وہ آج بھی ہے۔
کیس کی سماعت کےدوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ، اس میں جرم اس نوعیت کا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز پر اثر کرے، سروس میں تو سارے ممبر آف آرمڈ فورسز آجاتے ہیں، 8 تھری اے میں دیکھیں ڈسپلن کی بات ہو رہی ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا ممنوع جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے؟ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو؟ اگر میرے پاس، اجازت نامہ نہیں اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا؟۔
جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا تب ہو گا جہاں کسی علاقے کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے اسے نوٹیفائی کیا گیا ہو، جسٹس مظہر نے کہا ممنوع جگہوں میں کون کون سی جگہیں آتی ہیں؟ اس کی تعریف پڑھ دیں۔
دوسری جانب کیس میں دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے اگر ممنوع جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں موجود نہیں؟۔
جسٹس مظہر نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔
دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائڈ نہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
گیا۔
انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ، ریلوے اسٹیشنز بھی ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے، کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔

Advertisement