Advertisement

عید پر دکھی کر دینے والی خبریں!!!

مہذب دنیا فلسطین میں بسنے والے زندہ انسانوں کے حقوق کے بارے میں بھی حساسیت کا مظاہرہ کرئے،ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 months ago پر Apr 5th 2025, 2:50 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
عید پر دکھی کر دینے والی خبریں!!!

ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر

عید الفطر بھی گزر گئی۔ عید بے حد خوشی کا تہوار ہوتا ہے۔سب لوگ ، خاص طور پر بچے اس دن کو نہات خوشی اور مسرت کیساتھ مناتے ہیں۔ اس دن بچے نئے کپڑے پہنتے، عیدی وصول کرتے اور اپنے والدین کیساتھ سیر و تفریح کرتے ہیں۔ اپنے بچے ہم سب کو کتنے پیارے ہوتے ہیں۔ ہم خواہ خود عید پر نئے کپڑے بنوائیں یا نہ بنوائیں ، اپنے بچوں کو کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دیتے۔ لیکن غزہ کے بچوں اور انکے والدین کی بے بسی کا اندازہ کیجئے۔ ان معصوم بچوں پر عید الفطر کا دن قیامت بن کر گزرا۔

بد قسمت والدین کو عید کے دن اپنے معصوم بچوں کی خون میں لتھڑی لاشیں اٹھانا پڑیں۔ ان معصوموں کی قبریں کھودنا پڑیں اور انہیں ہمیشہ کے لئے مٹی کے حوالے کرنا پڑا۔ جب سے غزہ میں یہ جنگ شروع ہوئی ہے اہل غزہ کو خوراک ، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتاہے۔کئی کئی دن فاقوں میں گزرتے ہیں۔ ان کے گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ سو بیشتر کے دن رات کھلے آسمان تلے بسر ہوتے ہیں۔ امداد فراہم کرنے والے ممالک کی مہربانی سے اہل غزہ کو عید کے کپڑے اور جوتے وغیرہ نصیب ہوئے تھے۔

شہید ہونے والے فلسطینی بچے امداد میں ملنے والے عید کے کپڑے، جوتے پہنے بیٹھے تھے کہ اسرائیلی طیارے دندناتے ہوئے آئے اور ان معصوموں پر بم برسا کر چلتے بنے۔جاں بحق ہونے والے زیادہ تر بچوں کی عمریں 10 سال سے کم تھیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے توسط سے جو تصاویر سامنے آئی ہیں، انہیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ عید کے پہلے اور دوسرے دن غزہ میں ہونے والی بمباری اور اسکے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں کی خبریں سن کر دل بے حد دکھی ہو گیا۔

خیال آیا کہ ہمارے بچوں کو معمولی سی تکلیف پہنچے تو ہم بے چین ہو جاتے ہیں۔ یہ سوچ کر دل دکھ سے بھر جاتا ہے کہ عید کے دن اپنے معصوم بچوں کی لاشیں اٹھاتے ان کے ماں باپ کے دلوں پر کیا بیتی ہوگی۔ اہل غزہ کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بھی پر سکون نہیں تھا۔ چند ماہ کی جنگ بندی کے بعد ، رمضان کے مہینے میں عین سحری کے وقت اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری کرکے ایک مرتبہ پھر جنگ کا آغاز کر دیا۔ ان حملوں میں  بہت سوں کی قیمتی جانیں ہوا کا رزق ہو گئیں۔

عید کے دن بھی غزہ کے نہتے مسلمان بمباری کا نشانہ بنے رہے۔ یونیسیف کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس روز میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 322 معصوم بچے جاں بحق جبکہ 609 بچے زخمی ہوئے ہیں۔ یہ صرف جاں بحق اور ذخمی ہونے والے معصوم بچوں کا تذکرہ ہے۔ اب کچھ لمحوں کیلئے ان بچوں کے متعلق بھی سوچیں جو اس جنگ کے نتیجے میں یتیم یا مسکین ہو گئے ہیں،جنہوں نے عمر بھر کے لئے اپنے ماں باپ کو کھو دیا ہے۔

اس جنگ میں اب تک کم و بیش 50 ہزار شہادتیں ہو چکی ہیں۔صرف گزشتہ دو ہفتوں میں ہونے والی شہادتوں کی تعداد 1 ہزار 42 ہے۔ اس قدر تباہی بربادی اور اموات کے ساتھ کیسا رمضان اور کہاں کی عید۔ فلسطینیوں پر تو بس قیامت کا زمانہ بیت رہا ہے۔  
ہم اکثر مغرب کو اور وہاں کے طرز زندگی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔ تاہم سچ یہ ہے کہ ان معاشروں کی بہت سے باتیں قابل تعریف ہیں۔ مثال کے طور پر انسانوں ، جانوروں ، نباتات وغیرہ کے حقوق کی باتیں ہم ان معاشروں کو دیکھ کر بھی اپناتے ہیں۔ ان معاشروں میں قانون و انصاف کی حکمرانی جیسی مثبت صفات کی ہم تعریف کرتے ہیں ۔ لکھنے بولنے میں ان کا حوالہ دیتے ہیں۔ مگر فلسطین کے معاملے میں ہمیں انصاف ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہزاروں بے گناہ شہید ہو رہے ہیں۔بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح ہو رہے ہیں۔

بچے،بڑے عمر بھر کیلئے معذور ہو رہے ہیں۔ خواراک ، ادویات وغیرہ سے محروم ہیں۔ تاہم دنیاکے پاس اہل غزہ کو امدادی سامان بھجوانے اور خالی خولی مذمتی بیان جاری کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ کاش کتے، بلیوں اور دیگر جانوروں کے حقوق کے لئے نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرنے والی مہذب دنیا فلسطین میں بسنے والے زندہ انسانوں کے حقوق کے بارے میں بھی حساسیت کا مظاہرہ کرئے۔ 
عید کے دن مقبوضہ کشمیر سے آنے والی اطلاعات نے بھی دل دکھی کئے رکھا۔ہمارے کشمیری بہن بھائی گزشتہ 78 سالوں سے اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ کئی دہائیوں سے یہ آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کم وبیش ایک لاکھ شہادتوں کے باوجود آج تک یہ آزادی جیسی نعمت سے محروم ہیں۔

اہل کشمیر نے عید الفطر اس حالت میں گزاری کہ وادی میں ہر طرف بھارتی فوج تعینات تھی۔مودی سرکار کی سختی کا اندازہ کیجئے کہ اس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو سرینگر شہر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کی اجازت تک نہ دی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق جو جامع مسجد کے سربراہ بھی ہیں، انہیں بھی نظر بند کر دیا گیا۔ رمضان کا مہینہ بھی کشمیریوں نے مودی سرکار کی پابندیوں کے زیر سایہ گزارا۔ عید کے دن بھی بھارتی فوج کی طرف سے ناکہ بندیوں، تلاشیوںاور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ عید کے دن ایک کشمیری کی شہادت بھی ہوئی۔ مقبوضہ کشمیر سے آنے والی خبروں کو سن کر دل سے دعا نکلی کہ اللہ پاک کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی نصیب فرمائے۔ آمین۔
عید کے دنوں میں بھارت نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحدی علاقوں میں بھی گولہ باری کی۔ یہاں بھی دو شہادتوں اور کئی شہریوں کے زخمی ہونے کی افسوسناک اطلاعات آئیں۔ ایک طرف بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

دوسری طرف یہ سرحدی علاقوں پر گولہ باری کرتا اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔اس کے علاوہ یہ  پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے ہمارے علاقوں میں دہشت گردانہ وارداتوں میں ملوث رہتا ہے۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا واقعہ اس کی تازہ مثال ہے۔ اس کے تانے بانے بھارت سے جا ملتے ہیں۔

رمضان المبارک کے مہینے میں دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا اور کئی بے گناہوں کی جانیں لے لیں۔ میں جعفر ایکسپریس کے حوالے سے بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ پڑھ رہی تھی۔ ریلوے کے ایک شہید پولیس اہلکار شمروز کی بیوہ نے بتایا کہ اس کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا یتیم ہو گئے ہیں۔ شمروز نے اپنے بچوں سے وعدہ کر رکھا تھا کہ عید کے تیسرے دن وہ بچوں کو گھمانے لے جائے گا۔لیکن بے گناہ شمروز دہشت گردوں کی کاروائیوں کا نشانہ بن گیا۔

ریلوے کے ایک اور شہید اہلکار کے سات چھوٹے بچے بھی اپنے باپ کی واپسی کے منتظر ہیں۔ اپنی ماں سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے ابو کب واپس آئیں گے۔ ان معصوموں کو کیا معلوم کہ دہشت گردوں کی بدولت ان کا باپ منوں مٹی تلے جا سویا ہے۔ یہ صرف دو گھروں کی کہانی ہے۔ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس کے 
واقعے میں 18 فوجی اور ایف سی اہلکاروں سمیت 26 اہلکار جاں بحق ہوئے۔ ان بے گناہوں اور ان کے خاندانوں کا بھلا کیا قصور تھا؟ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے عید کا دن سوگ مناتے گزارا ہوگا۔

ان خبروں اور اطلاعات کے ساتھ عید کا تہوار دکھی دل کے ساتھ گزرا۔ کاش وہ لوگ جو پاکستان کو برا بھلا کہتے ہیں۔ اس کے قیام پر سوال اٹھاتے ہیں۔ وہ اسرائیل اور بھارت کے رویے کو یاد رکھیں۔ آنکھیں کھول کر فلسطینیوں اور کشمیریوں کی حالت زار پر غور کریں ، تاکہ ا نہیں اپنے ملک پاکستان کی قدر ہو سکے۔ 

ر 

 

Advertisement
اسرائیلی فوج نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملے شروع کردیے

اسرائیلی فوج نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملے شروع کردیے

  • 11 گھنٹے قبل
پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا ، اسحاق ڈار

پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا ، اسحاق ڈار

  • 11 گھنٹے قبل
پاکستان سمیت 21 مسلم ممالک کاایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، مشترکہ اعلامیہ جاری

پاکستان سمیت 21 مسلم ممالک کاایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، مشترکہ اعلامیہ جاری

  • 2 گھنٹے قبل
پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گھناؤنا گٹھ جوڑ بے نقاب

پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گھناؤنا گٹھ جوڑ بے نقاب

  • 2 گھنٹے قبل
ملک کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

ملک کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

  • 35 منٹ قبل
ایرانی پارلیمنٹ”پاکستان تشکر تشکر“کےنعروں سے گونج اٹھی

ایرانی پارلیمنٹ”پاکستان تشکر تشکر“کےنعروں سے گونج اٹھی

  • 13 گھنٹے قبل
 ایران اور اسرائیل  جنگ کے دوران بھارتی اسرائیلی گمراہ کن پراپیگنڈا  جاری

 ایران اور اسرائیل جنگ کے دوران بھارتی اسرائیلی گمراہ کن پراپیگنڈا جاری

  • ایک گھنٹہ قبل
ٹرمپ کے بیان نے کھلبلی مچا دی،ایرانی شہریوں کو  تہران خالی کرنے کی وارننگ دے دی

ٹرمپ کے بیان نے کھلبلی مچا دی،ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ دے دی

  • 2 گھنٹے قبل
ایران کے اسرائیل پر ایک بار پھر  میزائل حملے، حیفہ آئل ریفائنری مکمل طور پر بند

ایران کے اسرائیل پر ایک بار پھر میزائل حملے، حیفہ آئل ریفائنری مکمل طور پر بند

  • 13 منٹ قبل
امریکی صدر کا جی-7 اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن واپس جانےکا فیصلہ

امریکی صدر کا جی-7 اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن واپس جانےکا فیصلہ

  • ایک گھنٹہ قبل
عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم اور گلوکارہ ریشم فیض بھٹہ کا نیا گانا”ٹربو“ ریلیز کے بعد ہٹ ہوگیا

عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم اور گلوکارہ ریشم فیض بھٹہ کا نیا گانا”ٹربو“ ریلیز کے بعد ہٹ ہوگیا

  • 13 گھنٹے قبل
عراق میں پھنسے 268 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

عراق میں پھنسے 268 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

  • 14 گھنٹے قبل
Advertisement