مریدکے میں پر تشدد احتجاج کا معاملہ،سعد رضوی سمیت دیگر رہنماؤں اورکارکنان پر مقدمہ درج
مقدمے میں قتل (302)، اقدامِ قتل، ہجوم کو اکساکر دہشت پھیلانے اور اسلحہ کی غیر قانونی نمائش سمیت دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں


مریدکے: پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کی تحصیل مریدکے میں مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی ) کے قائدین اور کارکنان کی جانب سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک پرتشدد احتجاج کے دوران شدید بدامنی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید، 48 اہلکار زخمی جبکہ متعدد شہری بھی متاثر ہوئے۔
جس کے بعد پولیس نے واقعے کے بعد مذکورہ مذہبی جماعت کی اعلیٰ قیادت کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقدمہ پولیس کی مدعیت میں مریدکے سٹی تھانے میں مذہبی جماعت کے سربراہ سعد حسین رضوی، ان کے بھائی انس رضوی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں قتل (302)، اقدامِ قتل، ہجوم کو اکساکر دہشت پھیلانے اور اسلحہ کی غیر قانونی نمائش سمیت دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
درج کر دہ یف آئی آر کے متن کے مطابق، احتجاج کے دوران سعد رضوی نے اسٹیج سے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی، جس سے ایس ایچ او فیکٹری ایریا شدید زخمی ہو گئے اور بعدازاں دم توڑ گئے۔
پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا ہے کہ انس رضوی نے بھی فائرنگ کی، جس سے دیگر پولیس افسران زخمی ہوئے۔
دوسری جانب ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق مرید کے میں گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک ایس ایچ او شہید اور 48 اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے ہجوم کی صورت میں نہ صرف پتھراؤ کیا بلکہ کیلوں والے ڈنڈے، پیٹرول بم اور آتشیں اسلحے کا بھی استعمال کیا۔
اس دوران کئی پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھین لیا گیا، جسے بعد ازاں مظاہرین نے خود پولیس پر فائرنگ کے لیے استعمال کیا۔
صورتحال قابو سے باہر ہوتے دیکھ کر پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا تاکہ بڑے انسانی نقصان سے بچا جا سکے، مگر مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے اور منظم انداز میں سرکاری و نجی املاک پر حملے شروع کر دیے۔
ترجمان پولیس نے مزید بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی،جس سے مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوا جب کہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔
انہوں نے بتایاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو نذر آتش کیا،، جن میں ایک یونیورسٹی بس بھی شامل تھی،جبکہ متعدد دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی، جس کے بعد پولیس کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کیاگیا۔

سیکیورٹی فورسز کی کوہلو میں کامیاب آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 5 دہشت گرد جہنم واصل
- 3 منٹ قبل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواسہیل خان آفریدی 2 روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے
- 2 گھنٹے قبل

شہباز شریف سے یو اے ای صدرکی ملاقات:امن، استحکام ،پائیدار ترقی اور دوطرفہ تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
- 26 منٹ قبل

احتجاج میں عسکری قیادت کودھمکیوں کا معاملہ،پاکستان کا برطانیہ کےقائم مقام ہائی کمشنر کوڈیمارش جاری
- 3 گھنٹے قبل

کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال: ملائیشیا کے سابق وزیراعظم کو 15 سال قید کی سزا
- 16 منٹ قبل

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان، محکمہ موسمیات
- 5 گھنٹے قبل

صوبائی حکومت کا بسنت کے موقع پرلاہور میں فری بسیں اور رکشے چلانے کا اعلان
- 4 گھنٹے قبل

لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، شہریوں کے پاسپورٹ کو غیر فعال کرنے کا اختیار کالعدم
- 5 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
مہنگا سونا مزید مہنگا، قیمت ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- 6 گھنٹے قبل

شمالی اسرائیل میں چاقو بردار شخص کا حملہ ، 2 یہودی ہلاک ، 2 زخمی
- 2 گھنٹے قبل

سندھ حکومت نے بینظیر بھٹو کی برسی پر عام تعطیل کا اعلان کر دیا،نوٹیفکیشن جاری
- 3 گھنٹے قبل

محمود الرشید کو 33 سال، یاسمین راشد، سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری کودس،دس سال قید کی سزا،تحریری فیصلہ جاری
- 6 گھنٹے قبل








