Advertisement
پاکستان

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی برطانوی پارلیمنٹ میں بھی زیر بحث

خط میں یاسمین قریشی نے کہا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی اور کشمیریوں کے خلاف ریاستی اقدامات خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں

GNN Web Desk
شائع شدہ 7 months ago پر May 9th 2025, 4:24 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی برطانوی پارلیمنٹ میں بھی   زیر بحث

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر برطانوی پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند ہونے لگی، برطانوی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھارتی جارحیت اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف وزیر خارجہ کو خط لکھ دیا۔

یاسمین قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارتی حکومت خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

پہلگام میں حالیہ حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد جنوبی ایشیا ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، ایسے میں برطانوی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

خط میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت پاکستان کی خودمختاری کی حمایت کرے،  سندھ طاس معاہدے کو سیاسی ہتھیار بنانے کی مخالفت کرے،اور پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کروائی جائے۔

یاسمین قریشی نے لکھا کہ پاکستان پر حملے کا کوئی ثبوت نہیں، پھر بھی اسے سزا دی جا رہی ہے۔

وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے بھارت کی طرف سے پاکستانی حدود میں کی جانے والی فضائی کارروائی کو انسانی حقوق اور خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

یاسمین قریشی کا کہنا ہے کہ یہ وقت اخلاقی وضاحت اور تعمیری سفارت کاری کا ہے، برطانیہ کو چاہیے کہ وہ جنوبی ایشیا میں قیامِ امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ خطے میں کشیدگی نے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ برطانیہ میں بسنے والے ہزاروں کشمیری خاندانوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

انھوں نے برطانوی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے اور مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

خط میں یاسمین قریشی نے کہا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی اور کشمیریوں کے خلاف ریاستی اقدامات خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

 

Advertisement