پختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں،ترجمان پاک فوج
خیبر پختونخوا میں گورننس کے خلا کو ہمارے سکیورٹی فورسز کے جوان اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں،آئی ایس پی آر


پشاور: ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں کو جگہ دی گئی، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے جس کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خیبرپختونخوا کے غیور عوام کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
کانفرنس میں انہوں نے صوبے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوامیں2024کے بعد خفیہ اطلاعات پر 14ہزار 535 آپریشنز کیے، یومیہ بنیاد پر کیے گئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی تعداد 40 بنتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 کے دوران آپریشنز میں 700سے زائد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، خیبرپختونخوا میں 2024میں ان آپریشنز کے دوران 577 قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے 272بہادرافسر وجوان، پولیس کے 140اور165معصوم پاکستانی شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید اعداد و شمار ہیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال اب تک خیبرپختونخوا میں 10ہزار 115انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جاچکے ہیں، یہ یومیہ 40انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن بنتے ہیں، ان آپریشنز کے دوران 917دہشتگردوں کوجہنم واصل کیا جاچکا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سال 2025خیبرپختونخوا میں ان آپریشنز کے دوران 516 قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے311بہادرافسران وجوانان،پولیس کے73اور132معصوم پاکستانی شہری شامل ہیں۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و ملٹری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا، دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہونا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا خیبر پختونخوا میں گورننس کے خلا کو ہمارے سیکیورٹی فورسز کے جوان اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے لیکن کسی فرد واحد کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی ذات کے لیے ریاست اور پاکستانی عوام کے جان، مال اور عزت کا سودا کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور بھارت کا افغانستان کو دہشت گردی کے بیس کے طور پر استعمال کرنا بھی دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ہے،جبکہ افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا بڑا حصہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نواز کی، آج حکومت کہتی ہے کہ افغان بھائی واپس جائیں تو اس پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، باتیں کی جاتی ہیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کہا کہ صرف ریاست، افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی پاکستانی عوام کی سیکیورٹی کے ضامن ہیں،پاکستانی عوام کی سکیورٹی کسی دوسرے ملک بالخصوص افغانستان کو رہن نہیں کی جاسکتی۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر جنگیں کبھی نہ ہوتیں، اگر بات چیت سے ہی معاملات حل ہوتے تو غزوہ بدر میں سرور کونین ﷺ کبھی جنگ نہ کرتے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کا فیصلہ سیاستدانوں اور قبائلی عمائدین نے ملکر کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، ہم سب کو ملکر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اافواج پاکستان کے تجدید عزم کیلئے آیا ہوں، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کے عزم کی تجدید کرتےہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال ہوتا ہے دہشت گردی کے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہی کیوں ہوتے ہیں، پنجاب اورسندھ میں گورننس قائم ہے، ان صوبوں میں پولیس اورقانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں، خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے نہیں ہمارے سیاستدانوں، تمام صوبائی حکومتوں نے کہا کہ اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کو توڑنا کرنا ہے، غیرقانونی کاروباروں، منشیات، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ناسور سے اپنے خطے کو پاک کرنا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ آپ لوگ کہتے ہیں کہ دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی، 2014 اور 2021 میں یہ فیصلہ ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کو مضبوط کیا جائے گا اور کاؤنٹرر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کو مضبوط کیا جائے گا، ہم کے پی کی بہادر پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن آپ نے ان کی تعداد صرف 3200 رکھی ہوئی ہے۔
نوٹ: خبر میں مزید تفصیل ساتھ ساتھ شامل کی جا رہی ہے۔

منشیات فروشی کے لیے بچی کے استعمال پر والدین کی فوری گرفتاری کا حکم
- 2 گھنٹے قبل

افغانستان کی تسلی ہو چکی، دوبارہ تسلی سے مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں ، رانا ثنا اللہ
- 2 گھنٹے قبل
.webp&w=3840&q=75)
پنجاب کی جھیلیں:پنجاب کے میدانی و پہاڑی علاقوں میں واقع جھیلوں کے بارے میں دلچسپ معلومات
- 6 گھنٹے قبل

لیجنڈری انگلش بولر جیمز اینڈرسن کو ’سر‘ کے خطاب سے نواز دیا گیا
- 7 گھنٹے قبل

اسحاق ڈار سے الجزائر کے وزیرِ خارجہ کاٹیلی فونک رابطہ ، باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ
- 5 گھنٹے قبل

روہت شرما کا منفرد اعزاز: ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنیوالے عمر رسیدہ بیٹر بن گئے
- 5 گھنٹے قبل

اگر افغانستان نے جارحیت کی تو پاکستان کو حقِ دفاع حاصل ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
- 2 گھنٹے قبل

نوتال کے قریب جعفر ایکسپریس پر راکٹ حملہ
- 6 گھنٹے قبل

مذہب کی آڑ میں تشدد قبول نہیں، علمائے کرام رہنمائی کریں ، مریم نواز
- 6 گھنٹے قبل

سوڈان میں باغی فورس کا الفشر شہر پر قبضہ، 2 ہزار افراد ہلاک
- 5 گھنٹے قبل

ویمنز ورلڈ کپ: جنوبی افریقا نے انگلینڈ کو 125 رنز سے شکست دے کر پہلی بار فائنل میں جگہ بنا لی
- 3 گھنٹے قبل

کرم میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 7 خوارج ہلاک، کیپٹن سمیت 6 جوان شہید
- 4 گھنٹے قبل



.jpg&w=3840&q=75)




