مہنگائی کم ہو رہی ہے اور ترقی کی رفتار بحال ہو رہی ہے، مگر بچت کی کم سطح جیسے بنیادی مسائل بدستور موجود ہیں


بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے بینکاری شعبے کی سرگرمیوں کو مکمل کرنے اور طویل المدتی، پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مکمل، گہری اور متنوع کیپٹل مارکیٹوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق، جمیل احمد نے پیر کو کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں ’بینکوں کے لیے کیپٹل مارکیٹوں کے امکانات‘ کے موضوع پر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ملک کے میکرو اکنامک حالات میں بہتری آئی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے اور ترقی کی رفتار بحال ہو رہی ہے، مگر بچت کی کم سطح جیسے بنیادی مسائل بدستور موجود ہیں۔
کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئر مین عاکف سعید، پی ایس ایکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فرخ سبزواری، بینکوں کے صدور، سی ای اوز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
گورنر نے بتایا کہ پاکستان میں بچت کی شرح جی ڈی پی کا صرف 7.4 فیصد ہے، جبکہ جنوبی ایشیا میں یہ شرح 27 فیصد کے قریب ہے، جس کی وجہ سے ملک کو بیرونی قرضوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھتا ہے اور معیشت میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی بچتوں کو متحرک کر کے انہیں منافع بخش سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے میں بڑی اور مکمل کیپٹل مارکیٹوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اس کے ساتھ ایک مستحکم بینکاری نظام کی ضرورت بھی ہے تاکہ ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
گورنر نے اسٹیٹ بینک کی حالیہ اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اصلاحات ملکی بانڈز کی مارکیٹ میں شمولیت کو بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں، جن میں غیر بینک اداروں کی اسپیشل پرپز پرائمری ڈیلرز کے طور پر شمولیت اور انویسٹر پورٹ فولیو سیکورٹیز (آئی پی ایس) اکاؤنٹس کی مائکرو فنانس بینکوں، سنٹرل ڈپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ (این سی سی پی ایل) تک توسیع شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ڈیجیٹل بینکاری صارفین کو سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرتی ہیں اور مارکیٹ کی مزید وسعت کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہیں۔
جمیل احمد نے کارپوریٹ قرضوں اور ایکویٹی مارکیٹ کی سست روی پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ واجب الادا کارپوریٹ بانڈز جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم ہیں اور ثانوی مارکیٹ میں ان کی سرگرمی محدود ہے، جبکہ غیر مالی شعبوں کی شرکت نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی طرح ایکویٹی مارکیٹ کی رسائی بھی محدود ہے اور سرمایہ کاروں کے اکاؤنٹس اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن دوسرے ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
آخر میں، گورنر نے کہا کہ ضابطہ کاروں، مالیاتی اداروں، سرکاری محکموں اور سرمایہ کاروں کے درمیان مربوط کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ مالی خواندگی کو فروغ دیا جا سکے، شمولیت میں اضافہ ہو اور ایک شفاف اور جدت پسند مارکیٹ ایکو سسٹم تشکیل دیا جا سکے۔

روس، یوکرین دونوں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، امن کا موقع موجود ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
- 24 منٹ قبل

صوبائی حکومت کا بڑا اقدام،سیلاب متاثرین کو رقوم کی آن لائن ادائیگی کے لئے خصوصی ایپ کا اجرا
- 3 گھنٹے قبل

پنجاب کا انفرااسٹرکچر جلد جاپانی معیار تک پہنچائیں گے، مریم نواز
- 5 گھنٹے قبل

سیلاب متاثرین کی مدد، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی معاوضوں کی جلد ادائیگی کی ہدایت
- 21 منٹ قبل

زیلنسکی، ٹرمپ ملاقات سے پہلے روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 10 افراد ہلاک،متعدد زخمی
- 4 گھنٹے قبل

تلنگانہ: جلوس میں ہندو دیوتا کی مورتی ہائی ٹینشن تار سے ٹکرا گئی، 11 افراد ہلاک،متعدد زخمی
- 3 گھنٹے قبل

غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا وقت آ گیا: ٹرمپ
- 26 منٹ قبل

پنجاب میں ترقیاتی منصوبے تیزی سے جاری ہے جلد جاپان کے برابر آجائیں گے، مریم نواز
- 3 گھنٹے قبل

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا قومی ہاکی ٹیم کےکھلاڑیوں کیلئے10لاکھ روپے فی کس انعام کا اعلان
- 3 گھنٹے قبل

عدالتی مداخلت پر جج کو 24 گھنٹوں میں شکایت کا پابند بنانے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل

عمران خان کو جیل میں رکھنے میں پی ٹی آئی قیادت کامیاب ہو گئی: فیصل واوڈا
- 28 منٹ قبل

آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کے باعث اسکولوں میں چار روزہ تعطیلات کا اعلان
- 2 گھنٹے قبل