سانحہ سوات : انکوائری رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو ذمہ دار قرار
متعلقہ محکمے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں،وزیر اعلی کی ہدایت


پشاور:وزیر اعلی کی ہدایات پر سوات واقعہ کی انکوائری کے لیے بننے والی صوبائی انسپکشن کمیٹی نے13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی کو پیش کی جانے والی انکوائری رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری بھی دے دی۔
رپورٹ کے مطابق فیلڈ میں محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں۔
انکوائری رپورٹ میں جن محکموں اور اداروں میں موجود کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے نئے پروٹوکولز اور ریگولیٹری فرہم ورکس کے اجراء سمیت دیگر اقدامات اٹھائیں گے۔ 30 دنوں کے اندر ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کیلئے جامع ریگولیٹری فریم ورک تیار کئے جائیں گے۔
اس سلسلے میں فوری طور پر نئے قوانین اور قواعد و ضوابط نافذ کئے جائیں۔ تمام متعلقہ محکموں اس سلسلے میں موجودہ قوانین اور قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی،جبکہ کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون ایمرجنسی پلان بنانے، ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کیلئے منصوبہ پر کام کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی جبکہ آبی گزر گاہوں پر تعمیرات کو روکنے کا کہا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز آپریشن میں 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل اور682 کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا۔
رپورٹ میں مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36 ریسکیو اسٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
خیال رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جبکہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی لاش تاحال نہ مل سکی۔

ایف آئی اے کی کارروائی،افغان شہریوں کو غیر قانونی ویزہ دینے والے دو اہلکار گرفتار
- 12 گھنٹے قبل

پاک بحریہ کی تقریب تقسیم اعزازات،ایڈمرل نوید اشرف کی خصوصی شرکت
- 12 گھنٹے قبل

خضدار: سارونہ ندی میں ڈوب کر3افراد جاں بحق
- 16 گھنٹے قبل

پشاور:اسمبلی میں جس دن ایک بھی رکن زیادہ ہوتحریک ا عدم اعتماد آسکتی ہے، فیصل کریم کنڈی
- 16 گھنٹے قبل

ایشیا کپ: پاکستان ہاکی ٹیم نےسیمی فائنل میں ملائیشیا کو ہرا کرفائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا
- 17 گھنٹے قبل

صارفین کے لیے بڑی خبر: یوٹیوب کا پارٹنر پروگرام مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کا اعلان
- 17 گھنٹے قبل

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین شدید بیمار ہونے پر اسپتال داخل
- 16 گھنٹے قبل

چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا لاپتہ افراد کے معاملے پر تشویش کا اظہار
- 11 گھنٹے قبل

نئے مالی سال 25-2024 کے دوران پاکستان ریلوے کی آمدن میں تاریخی اضافہ
- 17 گھنٹے قبل

اٹلی نے پہلی بار آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا
- 11 گھنٹے قبل

اسحاق ڈار کی کمبوڈیائی وزیر خارجہ سے ملاقات ، تجارتی اور دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق
- 14 گھنٹے قبل

پاکستان ہاکی ٹیم میں بھارت میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرے گی،حکومتی ذرائع
- 14 گھنٹے قبل