جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

آن لائن ٹیکسی سروس اوبر نے پاکستان میں اپنی سروس بند کر دیں

اوبر نے 2022 میں کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور اور اسلام آباد میں اپنے آپریشنز بند کرنے اور اسے لاہور تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا تھا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آن لائن ٹیکسی سروس اوبر نے پاکستان میں اپنی سروس بند کر دیں
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

آن لائن ٹیکسی سروس اوبر نے پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ترجمان اوبر نے پاکستان میں سروس بند کرنے سے متعلق فیصلے کی تصدیق کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ذیلی سروس ’کریم‘ کام کرتی رہے گی، جو پاکستان میں ہزاروں ڈرائیوروں کے لیے کمائی کا باعث ہے۔

واضح رہے کہ اوبر نے 2009 میں کریم کو 3.1 ارب ڈالر میں خرید لیا تھا۔ دونوں کمپنیوں نے کہا تھا کہ وہ اپنی متعلقہ علاقائی خدمات اور آزاد برانڈز کا کام جاری رکھیں گے۔

لاہور میں صارفین کو ارسال کی گئی ایک ای میل میں اوبر نے کہا کہ اس نے ”30 اپریل سے لاہور میں اوبر ایپ سروسز کو مزید جاری نہ کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے“۔

ای میل میں لکھا تھا کہ ہمای ذیلی کمپنی کریم اپنا آپریشن جاری رکھے گی، اور آپ کے پاس سائن اپ کرنے اور کریم پر سفر کرنے کا اختیار ہو گا۔

خیال رہے کہ اوبر نے 2022 میں کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور اور اسلام آباد میں اپنے آپریشنز بند کرنے اور اسے لاہور تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان

ایرانی حکومت و عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان میں آج یوم سوگ

حکومت پنجاب اور سندھ نے بھی آج صوبوں میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایرانی حکومت و عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان میں آج یوم سوگ

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کی شہادت پر آج پاکستان میں بھی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے ایرانی صدر اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام کی شہادت کے تناظر میں آج بروز یوم سوگ منانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ ملک بھر میں قومی پرچم بھی سرنگوں رہے گا۔

حکومت پنجاب اور سندھ نے بھی آج صوبوں میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے ساتھیوں سمیت اتوار کو ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ آج تبریز میں ادا کی جائے گی۔

صدر آصف زرداری نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے سوگواران سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اتحاد کے بڑے حامی تھے۔ عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا اور پاکستان ایک عظیم دوست کو کھو دینے پر سوگوار ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ المناک نقصان پر پاکستانی قوم اور حکومت کی جانب سے ایران سے افسوس اور اظہار تعزیت کرتا ہوں، ابراہیم رئیسی ہمیشہ پاکستان اور اس کے عوام کو خاص مقام دیتے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات شروع

وفد میں ماہرین اور فوجی اہلکار شامل، یہ افراد ہیلی کاپٹر حادثے کا جائزہ لیں گے اور حادثہ کی وجوہات کا تعین کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات شروع

ایرانی صدر ابراہیم ریئسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف آف سٹاف محمد باقری کے حکم پر ملک کے صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی وجوہات کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

محمد باقری نے یہ ذمہ داری ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے سپرد کی ہے۔ اس وفد میں ماہرین اور فوجی اہلکار شامل ہیں۔ یہ افراد ہیلی کاپٹر حادثے کے طول و عرض کا جائزہ لیں گے اور حادثہ کی وجوہات کا تعین کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفد ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں جائے حادثہ پر پہنچا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ فیلڈ تحقیقات کے نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

ایرانی ہلال احمر نے بتایا ہے کہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے فوراً بعد اس تک فوری طور پر پہنچا نہیں جا سکا۔ ہلال احمر کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد حادثہ کے ابتدائی لمحات میں ہی ہلاک ہو گئے۔ ہیلی کاپٹر 2500 میٹر کی بلندی پر اڑتے ہوئے گر کر تباہ ہوا۔

حادثہ کے بعد ہیلی کاپٹر کی ابتدائی تصاویر سے معلوم ہوا کہ ہیلی کاپٹر تقریباً جل چکا تھا۔ بظاہر لگتا ہے کہ ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات کی وجہ سے آذربائیجان کے ساتھ ایرانی سرحد پر ایک ناہموار علاقے میں پہاڑ کی چوٹی سے ٹکرا کر تباہ ہوا۔

غیر م ملکی میڈیا کے مطابق بعض تجزیہ کاروں نے بیانات میں کہا کہ ان کے خیال میں ہیلی کاپٹر شدید دھند اور خراب موسمی حالات کے درمیان تبریز کے علاقے میں ایک پہاڑ سے ٹکرا گیا۔ یہ امکان اس لیے بھی ہے کہ ہیلی کاپٹر تقریبا مکمل طور پر جلا ہوا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

لاپتابلوچ طلباء کیس: ایجنسیز کے کام کے طریقہ کار واضح ہو جائے توبہترہوگا، ہائیکورٹ

کوئی کسی کی ایماءپریس کانفرنس کرتا ہےتو کرتا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا،جسٹس محسن اخترکیانی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاپتابلوچ طلباء کیس: ایجنسیز کے کام کے طریقہ کار واضح ہو جائے توبہترہوگا، ہائیکورٹ

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایجنسیز کے کام کرنے کے طریقہ کار واضح ہو جائے تو اچھا ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلباء کی بازیابی سے متعلق قائم کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ گمشدہ بلوچ طلبہ کی جانب سے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے لاپتا افراد کی کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ کوئی کسی کی ایماء پر پریس کانفرنس کرتا ہے تو کرتا رہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عدالتیں ان تمام چیزوں سے ماورا ہوتیں ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسارکیا کہ گزشتہ 10 سال میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے، لاپتہ ہوئے یا ہراساں کیا گیا؟۔ ہم نے پولیس ، سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے کو موثر بنایا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کسی بھی شخص کو ہراساں نہیں کرسکتیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایجنسیز کے کام کرنے کا طریقہ کار واضح ہو جائے تو اچھا ہوگا، قانون میں ایف آئی اے اور پولیس تفتیش کرسکتی ہیں، تاہم ایجنسیز تفتیش میں معاونت کرسکتی ہیں، ہمیں قانون کے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہے ۔کوئی بھی پاکستانی خواہ وہ صحافی ہو یا پارلیمنٹیرین وہ دہشتگردوں کی سپورٹ نہیں کر رہا ، کوئی بھی شخص اداروں کو قانون کے مطابق کام کرنے سے نہیں روکتا۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک سیاسی طور پر معاملے کو حل نہیں کیا جاتا تب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ مطلب یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، ہم نے باہر سے کسی کو نہیں بلانا کہ وہ آ کے معاملہ حل کرے، غلطیاں ہوتی ہیں تو غلطیوں سے سیکھ کر آ گے بڑھنا ہوتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارے پاس ایک اور لاپتا افراد سے متعلق کیس ہے اس میں بھی آپ آئیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں اسی کیس میں ضرور آؤں گا۔

بعد ازاں عدالتی سوالنامہ کے جوابات آئندہ سماعت پر جمع کرنے کی ہدایت کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll