جی این این سوشل

پاکستان

نوازشریف کا ووٹ بینک اور پیٹرول

پر شائع ہوا

پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی لانگ مار چ ڈنڈے سوٹوں سے ڈر کر دھرنے میں منتقل ہونے میں ناکام رہا ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور عمل کار فرما ہے لیکن ایک بات ہے کہ اس لانگ مارچ نے عمران خان کے بیانئے کو زک ضرور پہنچائی ہے، 

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

 کیونکہ  لانگ مارچ کی کامیابی و ناکامی پر ہی حکومت کی مدت کا انحصار موجود تھا اور لانگ مارچ کی جزوی ناکامی نے حکومت کی سانسیں ضرور بحال کی ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ کے زیر اثر پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا چاہ رہی تھی لیکن عمران خان کی سیاسی تحریک اور پھر اسلام آباد پر یلغار نے حکومت کو گو مگو کی کیفیت میں ڈال رکھا تھا۔اگر عمران خان کے ساتھ ان کے دعوؤں کے مطابق بیس لاکھ نہ سہی ایک دو لاکھ بندے ہی اسلام آباد میں موجود ہوتے تو شاید اب تک حالات کچھ اور ہوتے اور حکومت کیلئے بھی پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا ممکن نہ رہتا لیکن عمران خان کے لانگ مارچ کو جس طرح حکومت نے ناکام بنانے کیلئے پنجاب پولیس کو میدان عمل میں اتار ااس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو خوف زدہ کر دیا اور عمران خان جو توقع کر رہے تھے کہ ادھر کے پی کے سے میں لاکھوں لوگوں کے ہجوم کے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہو جاؤں گا اور پنجاب کا عوامی سمندر بھی ان کے ساتھ ہو گا تو حکومت کیلئے الیکشن کی تاریخ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا لیکن ان کی یہ خواہش بادی النظر میں پوری نہ ہوئی جس کی وجہ سے انہیں اپنا پلان چھ دن کیلئے موخرکرنا پڑا۔  خان صاحب نے پشاور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وزیر داخلہ نے جس طرح بزور بازو ان کے لانگ مارچ کو روکنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تو تحریک انصاف کی ویسی تیاری نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ مقاصد حاصل نہ کر سکے لیکن اگلی بار وہ تیاری کر کے آئیں گے(ویسے خان صاحب نے حکومت سے نکلتے ہوئے بھی یہی کہا تھا کہ ان کی حکومت کرنے کی تیاری نہیں تھی اس لئے ساڑھے تین سال وہ سسٹم کو سمجھنے میں ہی لگے رہے اور اپوزیشن نے انہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیج دیا)۔اب شہباز شریف حکومت نے لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق پیٹرول اور ڈیز ل کی قیمتوں کو یکمشت تیس روپے بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول 180روپے لیٹر پر پہنچ چکا ہے۔

موجودہ حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ایک تو تیل کی قیمتیں بڑھانا تھا اور دوسرا بجٹ پیش کرنا ہے جس کیلئے اگر آئی ایم سے امداد نہ ملی تو معاشی حالات مزید بگڑ جائیں گے کیوں کہ دوست ممالک نے بھی فی الحال پاکستان کے ساتھ کوئی ایسے وعدے نہیں کئے کہ شہباز شریف حکومت خوشی کے شادیانے بجائے۔ایک بات تو طے ہے کہ پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کا اثر غریب عوام پر سب سے زیادہ پڑے گا کیوں کہ پاکستان میں ہر وہ چیز جس کا پیٹرول سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہوتا پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے بعد ان کی قیمتیں بھی بڑھا دی جاتی ہیں۔کچھ ماہ قبل تک تحریک انصاف کے دیوانے پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر عوام کو عالمی دنیا میں موجود قیمتوں کا تقابل کر کے پاکستان میں ملنے والے تیل کو دنیا کا سب سے سستا تیل ثابت کرتے تھے لیکن اب یہ ڈیوٹی مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں سے وابستہ اراکین نے سنبھال لی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو معاہدے کے تحت گزشتہ حکومت کے ادوار میں تین ارب ڈالر ادا کر دیئے ہیں اور باقی کے مزید تین ارب ڈالر اس نے پاکستان کی جانب سے معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے پر روک رکھے ہیں۔ باقی کے تین ارب ڈالر رواں برس ستمبر تک ادا ہونے ہیں۔

سرمایہ دارانہ نظام میں چاہے وہ آئی ایم ایف ہو یا کوئی دوست ملک تو کوئی بھی ڈوبتے ہوئے جہاز پر پاؤں نہیں رکھتا جیسے کہ سری لنکا کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ آئی ایم ایف کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ پیٹرول تیس روپے یا پچاس روپے یکمشت مہنگا ہونے سے پاکستان کی عوام پر کیا اثر پڑے گا یا بجلی کے یونٹ کی قیمت بڑھنے سے غریب آدمی کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ سادہ سا اصول ہے کہ آئی ایم ایف بھی محلے کے ساہو کار کی طرح اپنا پیسا سود سمیت واپس لانے کیلئے کڑی شرائط رکھ رہا ہے۔کیوں کہ کئی دوست ممالک نے بھی پاکستان کو آئی ایف ایم سے ملنے والی قرض کی قسط سے امداد کو مشروط کر رکھا ہے تا کہ وہ دیکھیں کہ عالمی ساہو کار ادارہ اگر اعتبار کر رہا ہے اور پاکستان کو اربوں ڈالر دینے پر رضا مند ہے تو وہ بھی اپنی جیبیں ہلکی کریں گے وگرنہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ معذرت کر کے آگے بڑھ جائیں گے۔ اب پیٹرول کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں اور مزید تیس روپے آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق بڑھنی ہیں تو یکبارگی ہی بڑھا دیں یہ تڑپا تڑپا کر مارنے والی صورتحال سے عوام کو نکالیں اور اس کے ساتھ اشرافیہ کو بھی اپنے اللے تللے ختم کرنے ہوں گے یہ بیورو کریسی، ملٹری کریسی، اراکین پارلیمنٹ، وزیر مشیر، سابق بیورو کریٹس اور اس کے علاوہ جو اشرافیہ نے فری پیٹرول کے ”کھانچے“ لگا رکھے ہیں وہ بھی بند کرنے ہوں گے اگر یہ سب نہ کئے گئے تو ن لیگ کیلئے پنجاب میں انتخابی میدان میں اترنا اور بڑی محنت سے نوازشریف کی جانب سے بنایا گیا ووٹ بینک برقرار رکھنا پھر دیوانے کا خواب ہی ہوگا۔

نوٹ :یہ  تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

تحریک انصاف کا ہتک عزت قانون کیخلاف عدالت جانے کا اعلان

وزیراعلیٰ اور وزیر قانون پنجاب توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی

Published by Kamran Jan

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 پاکستان تحریک انصاف نے ہتک عزت قانون کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیر قانون پنجاب توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، پنجاب میں کالا قانون بننے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کریں گے۔ صحافیوں کوپکڑنے کیلئے جو قانون لایا جا رہا ہے وہ نہیں چلے گا۔اس لئے ہم اس کالے ہتک عزت قانون کیخلاف عدالت سے رجوع کر ینگے۔ تحریک انصاف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شمالی کوریا اور ہٹلر کے جرمنی کے زمانے کے کالے قانون لاگو کیے جارہے کہ کوئی بندہ اظہار رائے نہ کر سکے، آزادی اظہار رائے 73 کے آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق ہر شہری کا بنیادی حق ہے ہم اس حوالے سے ہر فورم پر دفاع کریں گے۔

عمر ایوب نے بابر اعوان کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات پستی کی طرف جا رہے ہیں۔دبئی لیکس اور ناقص گندم کیس کو فوری کھلنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان جلد جیل کی سلاخوں سے باہر ہونگے۔ خواجہ آصف پڑھتے نہیں ہیں اس لئے اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ خواجہ آصف کو جواب اسمبلی فلور پردونگا۔ خواجہ آصف کو سفارش پر بینک کی نوکری پر رکھوایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن اور صحافیوں کے احتجاج کے باوجود ہتک عزت بل 2024 منظور کر لیاتھا جبکہ اپوزیشن نے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

سردار تنویر الیاس کو ایف آئی اے کی جانب سے سول جج عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا

Published by Kamran Jan

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔

سردار تنویر الیاس کو ایف آئی اے کی جانب سے سول جج عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سردار تنویر الیاس کی جانب سے صابر ملک ایڈووکیٹ اور نوید رضا مغل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ سردار تنویر الیاس نے وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ڈپلومیٹک پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کا وزٹ کیا لیکن قانون کے مطابق وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد پاسپورٹ کا استعمال نہیں جا سکتا تھا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ سردار تنویر الیاس کا پاسپورٹ کینسل کیا گیا مگر انہوں نے تاحال واپس نہیں کیا، پاسپورٹ ریکور کروانا ہے 8 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔

ایف آئی اے کی جانب سے سردار تنویر الیاس کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نجی شاپنگ مال کے سکیورٹی انچارج پر تشدد اور تالے توڑنے پر درج مقدمے میں سردار تنویر الیاس کی 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست منظور کی تھی جب کہ اس سے قبل مقامی عدالت نے انہیں اس کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

لاپتابلوچ طلباء کیس: ایجنسیز کے کام کے طریقہ کار واضح ہو جائے توبہترہوگا، ہائیکورٹ

کوئی کسی کی ایماءپریس کانفرنس کرتا ہےتو کرتا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا،جسٹس محسن اخترکیانی

Published by Kamran Jan

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایجنسیز کے کام کرنے کے طریقہ کار واضح ہو جائے تو اچھا ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلباء کی بازیابی سے متعلق قائم کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ گمشدہ بلوچ طلبہ کی جانب سے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے لاپتا افراد کی کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ کوئی کسی کی ایماء پر پریس کانفرنس کرتا ہے تو کرتا رہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عدالتیں ان تمام چیزوں سے ماورا ہوتیں ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسارکیا کہ گزشتہ 10 سال میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے، لاپتہ ہوئے یا ہراساں کیا گیا؟۔ ہم نے پولیس ، سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے کو موثر بنایا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کسی بھی شخص کو ہراساں نہیں کرسکتیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایجنسیز کے کام کرنے کا طریقہ کار واضح ہو جائے تو اچھا ہوگا، قانون میں ایف آئی اے اور پولیس تفتیش کرسکتی ہیں، تاہم ایجنسیز تفتیش میں معاونت کرسکتی ہیں، ہمیں قانون کے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہے ۔کوئی بھی پاکستانی خواہ وہ صحافی ہو یا پارلیمنٹیرین وہ دہشتگردوں کی سپورٹ نہیں کر رہا ، کوئی بھی شخص اداروں کو قانون کے مطابق کام کرنے سے نہیں روکتا۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک سیاسی طور پر معاملے کو حل نہیں کیا جاتا تب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ مطلب یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، ہم نے باہر سے کسی کو نہیں بلانا کہ وہ آ کے معاملہ حل کرے، غلطیاں ہوتی ہیں تو غلطیوں سے سیکھ کر آ گے بڑھنا ہوتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارے پاس ایک اور لاپتا افراد سے متعلق کیس ہے اس میں بھی آپ آئیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں اسی کیس میں ضرور آؤں گا۔

بعد ازاں عدالتی سوالنامہ کے جوابات آئندہ سماعت پر جمع کرنے کی ہدایت کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll