جی این این سوشل

پاکستان

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سعودی وزراء سے ملاقاتیں ، اہم امور پر تبا دلہ خیال

وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی سعودی وزیر صنعت نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سعودی وزراء سے ملاقاتیں ، اہم  امور پر تبا دلہ خیال
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری  خالد آل فالیح ، سعودی عرب کے وزیر خزانہ  محمد آل جادان کی ملاقات اور سعودی وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم کو "پرائم منسٹر آف ایکشن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں؛آپ کا مشن ہمارا مشن ہے ۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے؛ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستانیوں نے سعودی عرب کے مختلف شعبوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی ۔سعودی وزیر صنعت نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور اس ضمن میں پیشرفت سے آگاہ کیا ۔ سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں اور یہ کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ؛ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

 وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ کی ملاقات میں اتفاق کیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا ۔ سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ویژن 2030 کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کئے۔

سعودی وزراء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین عزت مآب سلمان بن عبد العزیز آل سعود ،سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزیر وزراء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔

ان ملاقاتوں میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری بھی موجود تھے۔

پاکستان

9 مئی واقعات پر آزادانہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، عمر ایوب

8 فروری پر آزاد کمیشن بنے جو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرے، اپوزیشن لیڈر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

9 مئی واقعات پر آزادانہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، عمر ایوب

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ 9 مئی بہانہ تھا عمران خان نشانہ تھا - یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا المیہ یہ ہے جس پر تشدد کیا گیا مجرم اسی کو بنا دیا  پاکستان میں اس وقت جمہوریت کا فقدان ہے، 9 مئی واقعات پر آزادانہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، جوڈیشل کمیشن کو تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز تک رسائی ہونی چاہئے۔

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کے اغواء کے ثبوت چرائے گئے کس نے ثبوت چرائے، جوڈیشل کمپلیکس کے سی سی ٹی وی کیمرے غائب ہوگئے، کون شواہد کو غائب کر رہا ہے، شواہد کو غائب کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ایوزیشن لیڈر نے کہا کہ لندن پلان میں پاکستان آرمی نہیں ایک فرد واحد ملوث تھا، کمشنر راولپنڈی جس نے 8 فروری کی دھاندلی کو بے نقاب کیا وہ کہاں غائب کردیا گیا راولپنڈی کمشنر کو بلایا جائے 8 فروری پر ایک آزاد کمیشن بننا چاہیے۔ جب ایک ملک میں رول آف لاء نہیں ہوتا وہاں باہر سے سرمایہ کاری نہیں آتی سرمایہ کار دیکھتا ہے کہ جب کوئی تنازعہ ہوا تو کس عدالت میں جائے گا سب کو پتہ پاکستان کی عدالتوں میں مداخلت ہورہی ہے، جب سرمایہ کار پاکستان کی عدلیہ کا حال دیکھتے وہ سرمایہ کاری نہیں کرتے وہ سمجھتے ہیں یہاں ان کی سرمایہ کاری غیر محفوظ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ میرے محبوب قائد نے مجھے اپوزیشن لیڈر نامزد کیا، ہمیں بانی پی ٹی آئی کے بیانیے کا ووٹ پڑا، بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ آج بچوں کے دلوں کی آواز ہے۔ آصف زرداری کی گزشتہ تقریروں کا مطالعہ کیا ہے، المیہ یہ ہے 2008 سے لے کر آخری تقریر میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا، یہ بھی ایک المیہ ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ ہے بھی یا نہیں، پاکستان میں اس وقت صحیح جمہوریت کا فقدان ہے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات پر آزادانہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، جوڈیشل کمیشن کو تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز تک رسائی ہونی چاہئے، ایوان کے ذریعے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ حمود الرحمان، اوجڑی کیمپ، ایبٹ آباد، آرمی پبلک سکول کی رپورٹ سامنے آنی چاہئے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 جج صاحبان نے چیف جسٹس کو خط لکھا، جج صاحبان نے کہا کہ مداخلت ہو رہی ہے، آج عدلیہ میں کھلم کھلا مداخلت کی جا رہی ہے، سوشل میڈیا ایکس کو بند کر دیا گیا ہے۔ کمشنر راولپنڈی کدھرغائب ہوگئے؟ کمشنر راولپنڈی نے الیکشن سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے، 8 فروری پر آزاد کمیشن بنے جو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آصف زرداری جمہوریت کی بات کرتے ہیں ملک میں کونسی جمہوریت ہے؟ بانی پی ٹی آئی کے گھر کو توڑا گیا، چیزیں ساتھ لے گئے، بانی پی ٹی آئی کے گھر سے بچوں کی تصاویر کو پھاڑا گیا، خواجہ آصف نے انٹرویو میں کہا مارچ 2019 میں باجوہ سے گفتگو جاری تھی، ان کا ہدف بانی پی ٹی آئی اور ان کی حکومت تھی، بانی پی ٹی آئی ایک غیرت مند شخص ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم بحران، وزیر اعظم کی ایم ڈی پاسکو کو معطل کرنے کی ہدایت

کسان کانقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، شہباز شریف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم بحران، وزیر اعظم کی ایم ڈی پاسکو   کو معطل کرنے کی ہدایت

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے گندم کی خریداری میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر پروکیورمنٹ کو معطل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے، کسان کانقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت گندم کی خریداری کے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر تحفظ خوراک رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادیات احد خان چیمہ اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے شرکت کی۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم نے گندم خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر پروکیورمنٹ کو معطل کرنے کی ہدایت کر دی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی خریداری کے عمل کیلئے موبائل ایپلی کیشن تیار کیوں نہ کرائی گئی؟ انہوں نے گندم خریداری کیلئے موبائل فون ایپلی کیشن تیار کرنے کی تاکید کی اور پاسکو کے سٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی بھی ہدایت کی۔

شہباز شریف نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی خریداری کا عمل صاف اور شفاف بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے، کسان کے معاشی تحفظ کیلئے اجناس کی انشورنس کو یقینی بنایا جائے، پاسکو 4 لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم کی شفاف اور مؤثر طریقے سے خریداری کرے۔

اجلاس کے شرکاء سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے، حکومت ملک میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے حوالے سے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے، کسان کا نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اچھی کارکردگی دکھانے والے پاسکو مراکز اور افسران کا انتخاب کیا جائے گا اور ان کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی، کسانوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کا حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس

ذمہ داروں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس

وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کا سوشل میڈیا پر تشہیر کا نوٹس لے لیا۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‏وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خفیہ دستاویزات خصوصا جن دستاویزات پہ سیکرٹ بھی لکھا ہو کی کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔

بیان کے مطابق اس طرح کی معلومات کا پھیلاؤ پاکستان کے اسٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کے علاوہ  دوست اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات درج کئے جائیں جو خفیہ معلومات یا دستاویزات کے افشاء کرنے یا پھیلانے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پائے جائیں گے۔ اس جرم کی سزا 2 سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہو گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll